Maktaba Wahhabi

460 - 668
کہ گناہ تو کریں مسلمان اور یہودی اور عیسائی بیچارے ان کے بدلے دوزخ میں جائیں گے؟ (شیر، ص:۴۸) نجات :’’حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر ایک مسلمان کو ایک یہودی یا عیسائی دے کر کہے گا کہ یہ تجھ کو آگ سے رہائی دینے کا بدلہ ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، مشکاۃ باب الحساب والمیزان)[1] بے انصافی اور فوجداری کیس تو عیسائیوں کا کفارہ ہے۔ گناہ عیسائی کریں اور مسیح بیچارے کو پھانسی پر لٹکایا جائے۔ حدیث میں ’’فکاک‘‘ کا لفظ ہے، جس کے معنی خلاصی اور رہائی کے ہیں ۔ اس حدیث کو ’’کتاب التوحید‘‘ میں امام ابن خزیمہ نے بھی روایت کیا ہے۔ اس میں ’’فکاک‘‘ کا لفظ وارد ہوا ہے۔ جس کے معنی ہیں رہائی کے مانند، یعنی یہودی یا عیسائی اپنے کفر کے سبب دوزخ میں جائے گا اور مسلمان اسلام کے بدلے جنت میں جائے گا۔ قیامت کے دن کسی کا بوجھ کسی پر نہیں ڈالا جائے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے لوگو! جو تم میں سے مر جائے اس کو اس کی جگہ فجر کے وقت اور پچھلے پہر دکھائی جاتی ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت کی جگہ۔ اگر وہ ناری ہے تو آگ کی جگہ۔‘‘ (بخاري و مسلم، مشکاۃ باب إثبات عذاب القبر) [2] اس حدیث سے یہ امر مستنبط ہوتا ہے کہ ہر انسان کے دو گھر ہیں ، ایک گھر اس کا جنت میں اور ایک دوزخ میں ۔ جب وہ جنت میں چلا جائے گا تو اس کا دوزخ کا گھر خالی رہ جائے گا اور مسلمان کے دوزخ کے گھر کی آبادی کافر اپنے کفر کے سبب کرے گا، جیسا کہ کوئی مسلمان اپنا مکان بیچ کر کسی ہندو یا عیسائی کو دے دیتا ہے اور وہ کسی دوسرے مکان میں جا داخل ہوتا ہے، اسی طرح قیامت کے دن یہودی یا عیسائی اپنے کفر کے سبب مسلمان کے اس گھر میں جو دوزخ میں تھا، داخل ہو گا۔[3] فافہم
Flag Counter