اور عورت دونوں مقامی بازاروں اور ہفتہ واری یا روزانہ ہاٹوں میں اپنا سامان خود بیچا کرتی تھیں۔ جیسا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت حالہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں ملتا ہے کہ وہ گوشت کے پارچوں اور بعض دوسری چیزوں کا کاروبار کرتی تھیں۔ ایسی دوسری خواتین کی دوکانداری کا بھی ذکر ملتا ہے۔ اہم تجارتی سامان کے لحاظ سے قریشی ومکی تاجروں کے پیشوں کا ذکر بہت دلچسپ ہے۔ جو ابن قتیبہ وغیرہ نے کیاہے۔ مثلاً حضرات ابوبکررضی اللہ عنہ وعمر رضی اللہ عنہ وعثمان رضی اللہ عنہ، طلحہ رضی اللہ عنہ وزبیر رضی اللہ عنہ وغیرہ کپڑوں کے تاجر تھے۔ حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ بن عوف زہری کپڑوں کے علاوہ اناج وغلہ کی بھی تجارت کرتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضر ت عمر رضی اللہ عنہ کے سامان تجارت میں اناج وغلہ کے علاوہ بعض قیمتی سامان بھی شامل ہوتے تھے۔ بڑے شامی تجارت کرنے والے مختلف سامان بیچتے اورخریدتےتھے۔ جناب ابوطالب ہاشمی عطر اور گیہوں کا خاص کام کرتےتھے۔ ان کے اور دوسرے تاجروں کے پاس عطریات یمن سے اور گیہوں یمامہ سے آتا تھا۔ عباس ہاشمی رضی اللہ عنہ عطر فروش تھے۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ بن عوام اسدی اور حضرت عمرو رضی اللہ عنہ بن العاص سہمی کپڑوں کے علاوہ گوشت کا کاروبار کرتے تھے، عوام رضی اللہ عنہ اسدی اور عثمان بن طلحہ عبدری درزی تھے۔ حضرت ابوسفیان بن حرب اموی اور ان کے ثقفی شریک تجارت امیہ بن ابی الصلت جو مشہور شاعر تھے تیل اور چمڑے کے بڑے تاجروں میں سے تھے۔ (132)۔ مردوں کے دوسرے پیشے اسلحہ سازی اور لوہاری:حضرت سعد بن ابی وقاص زہری ماہر تیر بنانے والے تھے اور تیر وکمان پر مشتمل اسلحہ کی تجارت کرتے تھے۔ حضرت خباب بن ارت تمیمی ماہرفن لوہار(قین) تھے۔ وہ لوہاری کے مختلف کاموں میں اسلحہ بھی بناتے تھے اور دوسرا سامان ضرورت بھی۔ ان کی مہارت کی وجہ سے ان کی بڑی طلب تھی۔ زرگری: مکہ مکرمہ اور اس کے اطراف میں چاندی کی کانیں تھیں۔ متعدد لوگ کان کنی |