قریش مکہ کے پیشے قریش اور مکہ مکرمہ کے دوسرے باسی قبیلے زیادہ تر تجارت پیشہ تھے او رمختلف چیزوں کی تجارت ملک وبیرون ملک میں کرتے تھے۔ ان کی اشیائے تجارت میں سب سے زیادہ منافع بخش اور مقبول وپسندیدہ چیز کھالیں(ادم) تھیں۔ و ہ مختلف مویشیوں۔ اونٹ، بھیڑ، بکری، مینڈھے اور گائے وغیرہ۔ کی ہوتی تھیں جن کو مختلف مصالحے لگا کر سکھا لیا کرتے تھے۔ چاندی کی خام قسم اور چھڑیں بھی اشیائے تجارت میں شامل تھیں۔ کپڑے، اناج، سبزیاں، مختلف مصنوعات جیسے طائف کی انگوری شراب وغیرہ بھی ان میں اہم سمجھی جاتی تھیں۔ وہ اپنے علاقوں سے جو چیزیں لے جاتے ان کو راستہ کی منڈیوں میں بیچ دیتے اگراچھے دام ملتے اور مقامی منڈیوں اور بازاروں سے وہ ان کی خاص اشیاء تجارت لیتے اور ان کو اپنے آخری پڑاویا منڈی تک لے جاتے۔ واپسی میں وہ شام، مدینہ، خیبر وغیرہ سے شمال میں اور جنوب میں یمن سے عطریات، کپڑے، اسلحہ ادویہ اور دوسری چیزیں لاتے۔ قریش کے مالدار اور بڑے تاجر اپنے قرب وجوار کے تاجروں خاص کر طائف سے تاجروں کے ساتھ تجارتی اشتراک رکھتے تھے۔ وہ چھوٹے بڑے کاروانوں میں اپنے تجارتی ندیموں کے ساتھ تجارتی دورے کرتے رہتے تھے اور بسا اوقات کئی کئی ماہ ان میں لگا دیتے۔ قریشی تاجروں کے ندیموں کا ذکر مختلف مورخین نے کیا ہے۔ انہوں نے قریش وطائف کے تاجروں کے اشتراک کا بھی ذکر کیا ہے۔ مشہور اکابرقریش وثقیف وغیرہ نے اپنے ہم پلہ اورہم مرتبہ تجار سے شراکت کا معاہدہ کررکھا تھا۔ وہ ساتھ ساتھ تجارت کرتے تھے اور ندیم/ندماء کہلاتے تھے۔ مردوں کے ساتھ ساتھ مالدار خواتین بھی تجارت کرتی تھیں مگر وہ خود اپنا مال لے کر بازاروں میں نہیں جاتی تھیں بلکہ گماشتوں اور نمائندوں کے ذریعہ مشارکت، مضاربت یا اجرت پر تجارت کرواتی تھیں جیساکہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی تجارت میں دیکھا جاچکا۔ مرد |