لَاتَتَوَارٰی مِنْہُمْ )) ’’ یہ فرشتے تھے جو تمھاری آواز کے قریب آ گئے تھے اور اگر تم قراء ت جاری رکھتے تو صبح کے وقت لوگ بھی اسے دیکھ لیتے اور وہ ان سے نہ چھپ سکتے۔‘‘ مسلم کی روایت میں ہے : (( تِلْکَ الْمَلَائِکَۃُ کَانَتْ تَسْتَمِعُ لَکَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ یَرَاہَا النَّاسُ، مَا تَسْتَتِرُ مِنْہُمْ )) ’’ یہ فرشتے تھے جو تمھاری تلاوت انتہائی توجہ سے سن رہے تھے۔اور اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح کے وقت لوگ بھی انھیں دیکھ لیتے اور وہ ان سے چھپ نہ پاتے۔‘‘ [1] 7۔قرآن مجید کو پڑھنے، پڑھانے والے لوگوں پر فرشتوں کا نزول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( وَمَا اجْتَمَعَ قَومٌ فِی بَیْتٍ مِنْ بُیُوتِ اللّٰہِ، یَتْلُونَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَسُونَہٗ بَیْنَہُمْ، إِلَّا نَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ، وَغَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ، وَحَفَّتْہُمُ الْمَلَائِکَۃُ، وَذَکَرَہُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ )) ’’ اور جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوکر کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کو اس کے معانی ومطالب کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں تو ان پر راحت ِ قلب نازل ہوتی ہے، انھیں باری تعالی کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے، انھیں فرشتے گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان کا ذکر ان ( فرشتوں ) میں کرتا ہے جو اس کے پاس ہیں۔‘‘ [2] 8۔مومنوں کے سلام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً سَیَّاحِیْنَ فِی الْأَرْضِ یُبَلِّغُوْنِیْ عَنْ أُمَّتِی السَّلَامَ )) ’’ بے شک اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین میں سیاحت کرتے رہتے ہیں اور وہ مجھ تک میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘[3] 9۔طالب علموں کیلئے اپنے پر بچھاتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : |