اس میں شجر کاری کی جا سکتی ہے ۔‘‘ اور ایک حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ شجر کاری کر رہے تھے کہ ان کے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابو ہریرہ ! کیا میں تمھیں اس سے بہتر شجر کاری نہ بتاؤں ؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم (( سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إَِّلا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ )) کہا کرو ، ہر ایک کے بدلے میں تمھارے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا ۔‘‘[1] 4۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَا عَلَی الْأرْضِ رَجُلٌ یَقُوْلُ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ ، إِلَّا کَفَّرَتْ عَنْہُ ذُنُوبَہُ وَلَوْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ)) [2] ’’ خطۂ زمین پر جو شخص بھی یہ کلمات کہے : لا إلہ إلا اللّٰه واللّٰه أکبر،وسبحان اللّٰه والحمد للّٰه ، ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه تواس کے گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں۔ ‘‘ 5۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے پاس سے گذرے جس کے پتے خشک ہو چکے تھے ، آپ نے اپنا عصا اس کو مارا تو اس کے خشک پتے جھڑ گئے ۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ لَتُسَاقِطُ مِنْ ذُنُوبِ الْعَبْدِ کَمَا تَسَاقَطَ وَرَقُ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ[3])) ’’ بے شک یہ کلمات ( الحمد للّٰه وسبحان اللّٰه ،ولا إلہ إلا اللّٰه واللّٰه أکبر) بندے کے گناہوں کو ایسے جھاڑتے ہیں جیسا کہ اس درخت کے پتے جھڑگئے ہیں۔ ‘‘ 6۔ اللہ تعالیٰ نے ان تسبیحات کو اپنے بندوں کیلئے چن لیا ہے اور ان پر بہت بڑا اجر وثواب مرتب کیا ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وابو سعید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی مِنَ الْکَلَامِ أَرْبَعًا:سُبْحَانَ اللّٰہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ |