Maktaba Wahhabi

651 - 924
اور میں لاہور پہنچ گئی۔ انھیں ریان کو دیکھنے کا بہت شوق تھا، ان کے جانے کے ۲۱ دن بعد ۱۳؍ جنوری ۲۰۱۶ء کو ریان بھی اللہ کے پاس چلا گیا۔ مجھے ۲۴؍ ستمبر ۲۰۱۴ء کو بھی ایک بچے کی وفات کا حادثہ سہنا پڑا تھا، جب میں کوئی دو ہفتے بعد گھر آ ئی تو مجھے گلے لگا کر رونے لگے اور پھر کہا کہ ’’یہ بچہ ماں باپ کے لیے جنت میں داخلے کا باعث بنے گا۔‘‘ پچھلے سال ابو جی رحمہ اللہ نے ایک خواب دیکھا تھا کہ ایک کنواں ہے اور اس کنویں کا پانی اب کم رہ گیا ہے، جس کی وجہ سے اس کی پتھریاں نظر آ نے لگیں ہیں ۔ ابو جی رحمہ اللہ نے اس خواب کی تعبیر بھی بتا دی تھی، لیکن میں نے انھیں کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ، اللہ آپ کی عمر میں برکت کرے۔ اب واقعی کنویں کا پانی ختم ہو گیا ہے۔ ابو جی رحمہ اللہ ایک ایسا کنواں تھے، جس سے اہلِ خانہ، رشتے دار، دوست احباب، طلبا اور علما اپنی اپنی استطاعت کے مطابق سیراب ہوئے اور سب نے اپنے اپنے طور پر پیاس بجھائی۔ اگر کہا جائے کہ ابو جی رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمارے ہر مسئلے کا حل تھے تو بے جا نہ ہوگا۔ وہ نہ صرف میری بلکہ ہم سب کی دامے، درمے، قدمے، سخنے مدد فرماتے۔ اس کے علاوہ ہم اپنے نفسیاتی و دینی مسا ئل کا حل بھی ان سے دریافت کرتے لیکن اب: کہاں سے ڈھونڈ کے لائیں ، کہاں تلاش کریں جس آدمی کے دل میں ہو ایثار آدمی کے لیے یہاں تو پہلے ہی قحط الرجال تھا دنیا والو! اصول پوچھئے اب کس سے زندگی کے لیے ابو جی سیلف میڈ شخصیت تھے۔ خاندان میں نہ تو کوئی علمی و ادبی گھرانہ نظر آتا ہے اور نہ معاشی طور پر مضبوط۔ پھر بھی ایک ایسا شخص جو اپنی مدد آپ کے تحت آج ایک ادارے، ایک تنظیم، ایک انجمن کی حیثیت اختیار کر گیا ہو، یہ کسی کرامت سے کم نہیں ۔ بلاشبہہ ان کے انتقال سے تاریخ کا ایک باب بند ہو گیا ہے۔ اب اللہ بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان کے لیے صدقہ جا ریہ بنائے، ان کی قبر کو نور سے بھر دے اور انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے سبزئہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
Flag Counter