دوسرے اتوار بہاول نگر جاتے ہیں ۔ بہاول نگر میں میرے بہت سے دوست اور عزیز رہتے ہیں ۔ ان میں سے بعض کے مقررہ تاریخ کو صبح صبح مجھے ٹیلی فون آنا شروع ہو جاتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب آج یہاں تشریف لائیں گے، ہمارا نام لے کر ان سے کہہ دو کہ ہم بہ حیثیت مریض ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ یہ بہت بڑی معاشرتی اور دینی خدمت ہے جو مولانا معین الدین لکھوی رحمہ اللہ کے فرزندِ گرامی ڈاکٹر زعیم الدین عابد فی سبیل اللہ انجام دے رہے ہیں ۔ جب حدیث پاک کی روسے مریض کی عیادت کرنا نیکی ہے تو ظاہر ہے اس کا مفت علاج کرنے کے لیے اس کے گھر پہنچنا بہت بڑی نیکی کا باعث ہوا۔ ڈاکٹر عظیم الدین زاہد کا بھی یہی حال ہے۔ اپنے ڈیرے الٰہ آباد ضلع قصور میں تو وہ روز مریضوں کو دیکھتے اور ان کا علاج کرتے ہیں ، لیکن جمعرات کو صبح سے شام تک بالالتزام سلسلہ علاج جاری رہتا ہے۔ علاوہ ازیں فری میڈیکل کیمپس کا سلسلہ مختلف علاقوں میں جاری رہتا ہے۔ ملک بھر کے آفت زدہ علاقوں میں میڈیکل ٹیموں کے ہمراہ طبی خدمات سر انجام دینا بھی ان کے معمولات میں شامل ہے۔ میں لاہور کے علاقہ ساندہ میں رہتا ہوں ۔ یہاں کے رہنے والے ایک شخص محمد سلیم نے مجھے بتایا کہ ان کی بیوی پر مرضِ قلب کا حملہ ہو گیا۔ ہسپتال میں گئے توڈاکٹروں نے کہا بائی پاس آپریشن ہوگا، اس پر جو کچھ خرچ اُٹھے گا اس کے متعلق سن کر محمد سلیم صاحب گھبرا گئے۔ اب وہ ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی سے ملے اور ان سے بات کی تو انھوں نے متعلقہ ڈاکٹروں سے رابطہ کیا اور مسئلہ حل ہوگیا۔ آپریشن پر کوئی پیسا خر چ نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ ان حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے، یہ اپنے اسلاف کی طرح تدریس سے لے کر جسمانی اور روحانی علاج تک لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں ۔ یہاں یہ بھی عرض کر دیں کہ تقسیمِ ملک سے قبل لکھو کے میں جہاں اس عالی قدر خاندان کے علما مسجدوں اور مدرسوں میں طلبا کو تعلیم دیتے تھے، وہاں سرکاری سکولوں میں بھی ان میں بعض لوگ بہ طور معلم خدمت انجام دیا کرتے تھے۔ اس وقت مجھے پانچ حضرات کے نام یاد آرہے ہیں : 1مولوی حیدر علی لکھوی 2مولوی عبدالرحمان لکھوی 3مولوی قدرت اللہ لکھوی 4مولوی عبدالغفار لکھوی اور 5ماسٹر عبداللطیف۔ اب استاذِ پنجاب حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہ اللہ کی اولاد و احفاد کی تدریسی خدمات کی ایک جھلک! حضرت مولانا ممدوح کے چار بیٹے تھے۔ بہ ترتیبِ ولادت ان کے نام یہ تھے: مولانا عبدالرحمان رحمہ اللہ ، مولانا حبیب الرحمان رحمہ اللہ ، حافظ شفیق الرحمان اور حافظ عزیر الرحمان۔ ان میں سے مولانا عبدالرحمان لکھوی رحمہ اللہ کا تقسیمِ ملک سے پہلے بھی پنجاب کے بعض مدارس میں سلسلۂ تدریس جاری رہا اور بعد میں بھی۔ پھر یہی خدمت انجام دیتے ہوئے انھوں نے وفات پائی۔ ان کے چار بیٹے ہیں : دو ایم بی بی ایس ڈاکٹر، ایک ریٹائرڈ کرنل اور ایک عالمِ دین۔ |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |