وعظ و خطابت میں اپنے اسلاف کا نمونہ ہیں ۔ ان کے خطبہ جمعہ کے لیے مختلف مقامات کے لوگ مہینوں قبل وعدے لے لیتے ہیں ۔ خوانندگانِ محترم نے ملاحظہ فرمایا کہ مولانامحی الدین لکھوی رحمہ اللہ کے سات بیٹے ہیں اور ساتوں اپنے ذی تکریم اسلاف کی طرح تدریسی خدمات میں مشغول ہیں ۔ فرق صرف یہ ہواہے کہ ان کے اسلاف کی تدریس کا محور مساجد اور مدارس تھے۔ اس لیے کہ اس وقت تدریس کے اصل مراکز یہی دو مقام تھے، سکولوں اور کالجوں کی تعلیم سے لوگوں کا زیادہ تعلق نہ تھا، لیکن اب حالات میں ایسا تغیر رونما ہوا ہے کہ سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی تعلیم بھی بنیاد ی اہمیت اختیار کر گئی ہے، اس لیے ان لوگوں نے بھی قدیم تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید انداز کی تعلیم حاصل کی اور سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں خدمتِ تدریس انجام دینے لگے۔ تاہم اس کے ساتھ مدارس و مساجد میں بھی اپنے اسلاف کی طرح ان کی خطابتی اور تدریسی سرگرمیاں باقاعدگی سے جاری ہیں ۔ یعنی یہ سکولوں اور کالجوں میں بھی علومِ اسلامیہ ہی کی تدریس میں سرگرم ہیں اور مساجد و مدارس میں بھی ان کے درس و تدریس اور تقریر و خطابت کے سلسلے جاری ہیں ۔ اب آئیے مولانا معین الدین لکھوی رحمہ اللہ کے صاحب زادگانِ گرامی کا پتا کرتے ہیں کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں ۔ یہاں یہ یاد رہے کہ یہ حضرت مولانا محمد جونا گڑھی دہلوی رحمہ اللہ کے نواسے ہیں ، یعنی علمی طور پر دادھیال اور نانھیال کی جانب سے نجیب الطرفین۔ یہ تین بھائی ہیں اور علی الترتیب ان کے نام یہ ہیں : مولانا بارک اللہ لکھوی، ڈاکٹر زعیم الدین عابد لکھوی اور ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی۔ مولانا بارک اللہ لکھوی کا صبح سے شام تک زیادہ تر وقت جامعہ محمدیہ میں گزرتا ہے۔ اوکاڑہ اور اس کے قرب و جوار کے بے شمار لوگ ان کے پاس آتے ہیں اور یہ ان کے لیے دعا اور دَم وغیرہ کرتے ہیں اور اللہ انھیں شفا عطا فرماتا ہے۔ دینی تعلیم کے علاوہ یہ ایم اے پاس ہیں ۔ عمل و کردار اور وضع قطع میں اپنے اسلاف کا صحیح ترین نمونہ۔ بلکہ وضع قطع کا تو یہ حال ہے کہ ان کے جن اسلاف کو میں نے دیکھا ہے، ان سب سے ماشاء اللہ بازی لے گئے ہیں ۔ ان سے چھوٹے دونوں بھائی ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں اور امراضِ قلب کے ماہر معالج۔ ڈاکٹر زعیم الدین عابد کا کلینک اپنے مسکن اوکاڑہ میں ہے اور کثیر تعداد میں مریض ان کے پاس آتے ہیں ۔ مجھے متعدد لوگوں نے بتایا کہ وہ مالی اعتبار سے کم حیثیت مریضوں سے کوئی پیسا نہیں لیتے، بلکہ ان کی مالی مدد کرتے ہیں ۔ بہت سالوں سے ان کا معمول ہے کہ ہر انگریزی مہینے کے پہلے اتوار کو ضلع قصور کے قصبہ ’’کھڈیاں خاص‘‘ جاتے اور وہاں میڈیکل کیمپ لگاتے ہیں ۔ اپنی گاڑی پر آتے اور جاتے ہیں اور مریضوں کا مفت علاج و معالجہ کرتے ہیں ۔ بیماروں کا ایک ہجوم ان کے جانے سے پہلے ان کا منتظر ہوتا ہے۔ وہ ہر مریض کا اطمینان سے چیک اَ پ کرتے ہیں ۔ شام تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے، کسی مریض سے کوئی پیسا نہیں لیتے۔ سب کام فی سبیل اللہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ہر انگریزی ماہ کے |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |