Maktaba Wahhabi

331 - 924
سننے کا راقم کو موقع ملا۔ دورانِ گفتگو بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے علمائے اہلِ حدیث اور مدارس اہلِ حدیث کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور مرکز ابن القاسم کے مدیر مولانا محمد شریف چنگوانی صاحب سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ ہمارے طلبا کو اپنے اسلاف سے تعلق استوار کرنے کے لیے ان کے احوالِ زیست کا مطالعہ لازمی کرنا چاہیے۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے دائیں پہلو میں بیٹھے مولانا حافظ ظفراللہ آف داد فتیانہ، حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی قوتِ حافظہ اور بے مثال یادداشت کی تعریف کرتے رہے۔ اسی مجلس میں راقم ناچیز نے حضرت مولانا عبداللہ ناصر رحمانی سے سوال کیا کہ آپ نے ’’زبدۃ البخاري‘‘ پر نظر ثانی فرمائی ہے؟ انھوں نے فرمایا: ’’دورانِ سفر سرسری طور پر اس کتاب کے کچھ صفحات دیکھے تھے، مکمل کتاب پر نظر ثانی نہیں کی۔‘‘ بعد ازاں تمام مہمانانِ گرامی نے کھانا تناول فرمایا۔ کھانے کے بعد مولانا شریف صاحب نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ خصوصاً مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے فرمایا: ’’گذشتہ سال ہمارے پاس مولانا حافظ احمد شاکر صاحب حفظہ اللہ(مدیر ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘)تشریف لائے تھے۔ اس سال آپ نے ہماری محفل کو رونق بخشی ہے، میں تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے پیرانہ سالی کے باوجود ہمیں شرفِ لقا سے نوازا۔ ہم یہاں سے دوبارہ مرکز آئے۔ رات کے بارہ بج رہے تھے، مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ تھکاوٹ محسوس کر رہے تھے۔ اس وجہ سے راقم مہمانوں کو اپنے غریب خانے پر لے آیا۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے علاوہ اب مولانا عبدالرحیم اظہر ڈیروی اور محترم حمیداللہ خان عزیز بھی راقم کو مہمانی کا شرف بخش رہے تھے۔مورخِ اہلِ حدیث کے ساتھ حمیداللہ خان عزیز صاحب اور ڈیروی صاحب گفت و شنید کے لیے بیتاب تھے۔ برادر حمیداللہ خان عزیز صاحب نے اپنے ماہنامے مجلہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ کے لیے بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے تاریخِ اہلِ حدیث جنوبی پنجاب کے علاوہ متعدد متنوع موضوعات پر سوالات کیے، جس کے انھوں نے نہایت متانت اور سنجیدگی سے جوابات مرحمت فرمائے۔ اب انھیں کھل کر بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے بات چیت کرنے کا موقع مل گیا۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کا یہ انٹرویو یقینا اچھوتا اور یادگار ہے۔ اسے بھی چھاپنا چاہیے۔ عزیز صاحب، بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے دیگر رسائل و جرائد کو دیے گئے انٹرویوز پر بھی کام کر رہے ہیں ۔ یہ انٹرویو بھی مکمل حالت میں اسی کتاب ہی میں آئے گا۔ ان شاء اللہ۔ ناچیز نے مہمانوں کی خدمت میں گرما گرم چائے پیش کی۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ فرمانے لگے: ’’آپ نے ہمارے ذوق کا خیال رکھا ہے۔ چائے کے جرعات سے جسم کی تھکاوٹ دور ہو جائے گی اور طراوت عود آئے گی۔‘‘ تقریباً دو اڑھائی گھنٹے تک مختلف موضوعات پر گفتگو کا سلسلہ جاری رہا۔ مولانا موصوف نے اس محفل میں یہ واضح کیا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اہلحدیث جماعتوں کو متحد ہو جانا چاہیے، اسی میں کامیابی و کامرانی ہے۔ اہلِ حدیث کے سیاست میں حصہ لینے کے حوالے سے موصوف نے فرمایا: ’’جماعت سیاست میں حصہ لے سکتی ہے۔‘‘ رات کی یہ
Flag Counter