Maktaba Wahhabi

329 - 924
داخل ہوئے۔ علومِ اسلامیہ کے نیک سیرت استاد مولانا محمد صدیق حامد حفظہ اللہ نے مہمانانِ گرامی کا استقبال کیا۔ ٹھنڈے مشروبات سے مہمانوں کی تواضع کی، تھوڑی دیر وہاں ٹھہرے، پھر راقم معزز و مکرم مہمانوں کو اپنے غریب خانہ پرلے آیا۔ راقم کی الحمد للہ ہمیشہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ جو بھی صاحبِ علم شخصیت مرکز میں قدم رنجہ فرمائے، اسے گھر لا کر خدمت کا موقع حاصل کیا جائے۔ الحمدللہ کافی علمائے کرام و شیوخ راقم کے غریب خانے کو رونق بخش چکے ہیں ۔ مہمانوں کو بیٹھک میں بٹھایا اور حسبِ توفیق ان کی ضیافت کا اہتمام کیا۔ کھانے کے بعد مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ اور دیگر مہمانوں نے راقم کی لائبریری کا وزٹ کیا۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ لائبریری دیکھ کر بے حد خوش ہوئے اور بہ کثرت دعاؤں سے نوازا۔ مغرب تک موصوف، ناچیز کے گھر محوِ استراحت رہے۔ کافی حضرات کی دلی تمنا تھی کہ مورخِ عصر سے ملاقات کی جائے، چنانچہ ڈیرہ غازی خان سے محترم مولانا عبدالرحیم اظہر الکریمی حفظہ اللہ اور احمد پور شرقیہ سے ہمارے دیرینہ دوست محترم جناب حمیداللہ خان عزیز حفظہ اللہ(ایڈیٹر ماہنامہ مجلّہ ’’تفہیم الاسلام‘‘)بطورِ خاص محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے ملنے کی غرض سے تشریف لا رہے تھے۔ مورخِ اہلِ حدیث کی دید کے مشتاقین میں مولانا محمد مشتاق حفظہ اللہ(مدرس مرکز ابن القاسم)اور مولانا عبدالحی اثری حفظہ اللہ(مدرس مرکز مذکور)موصوف سے ملاقات کے لیے راقم کے گھر تشریف لائے۔ مورخِ اہلِ حدیث کی تقریب میں شرکت: نمازِ مغرب کے بعد مرکز میں تقریب کا آغاز ہونا تھا۔ راقم مہمان ذی شان کو لے کر مرکز پہنچا۔ نمازِ مغرب باجماعت ادا کی۔ نمازِ مغرب کے بعد مولانا قاری سیف اللہ عابد آف خانیوال نے مہمانِ خصوصی مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی۔ اسٹیج پر موجود علمائے کرام سے بھٹی صاحب رحمہ اللہ ملے۔ جن میں فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر فضل الٰہی، حضرت العلّام مولانا عبداللہ ناصر رحمانی، محترم جناب مولانا الشیخ شریف چنگوانی، شیخ محترم جناب مولانا محمدبن عبداللہ(شیخ الحدیث مرکز مذکور)، ڈاکٹر حافظ عبدالکریم(ناظمِ اعلی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان)اور مولانا محمد ابراہیم بھٹیj وغیرہم قابلِ ذکر ہیں ۔ اس بارونق اور پروقار تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ تلاوت کے بعد فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کا پرتاثیر خطاب ہوا۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے مسلمانوں کے عروج و زوال کے موضوع پر فکری درس ارشاد فرمایا، جس میں انھوں نے واضح کیا کہ ہمارے اسلاف نے عمل و کردار کی وجہ سے قیصرو کسریٰ ایسی سپر پاور طاقتوں کو شکست سے دو چار کیا اور چار دانگِ عالم میں عَلمِ اسلام کو بلند کیا۔ موصوف نے عصرِ حاضر کے مسلمانوں کی زبوں حالی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہر طرف مسلمان ذلیل و خوار کیوں ہیں ؟ اس لیے کہ انھوں نے قرآن و سنت سے روگردانی کی ہے۔ اپنے اسلاف کی سیرت و کردار کو طاقِ نسیاں بنا دیا ہے اور اغیار کے کلچر و ثقافت اور تہذیب و تمدن میں مکمل طور پر رنگے جا چکے ہیں ۔
Flag Counter