راقم نے مولانا مرحوم کو متعدد بار خط لکھا۔ خط کا جواب وہ ضرور دیتے تھے۔ ڈاک خرچ بھی خود برداشت کرتے تھے۔ میرے پاس ان کے بارہ خط محفوظ ہیں ۔ ان کی نقول ایڈیٹر ماہنامہ مجلہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ حمیداللہ خان عزیز کو بھجوا دی ہیں ، وہ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے خطوط پر تفصیل سے ادبی رنگ میں کام کر رہے ہیں ۔ آخری خط کتاب مذکورہ کے بارے میں لکھا تھا۔ اس خط کا انھوں نے جواب تحریری طور پر نہیں دیا۔ بلکہ ٹیلی فون سے اس کا جواب دیا۔ انھوں نے فرمایا: ’’خط طویل ہے۔ اس کا جواب لکھنا اب میرے لیے مشکل ہے۔‘‘ لہٰذا فون پر تقریباً دس منٹ تک انھوں نے جواب دیا۔ یہ سال ۲۰۱۵ء کے آغاز کا واقعہ ہے۔ یہ میری ان سے آخری گفتگو اور آخری ملاقات تھی۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کو ۳؍ جولائی ۲۰۰۸ء کو ’’مورخِ اہلِ حدیث‘‘ کا خطاب ملا۔ کویت کی جماعت اہلِ حدیث کی طرف سے دیاگیا یہ خطاب بہت جلد زباں زد عام ہو گیا۔ واقعہ یہ ہے کہ اس خطاب کے لیے ان کی شخصیت بالکل موزوں تھی ۔انھوں نے تحریک اہلِ حدیث کی تاریخ کو مرتب اور محفوظ کرنے کے لیے جس طرح اپنے قلم فیض رقم کو حرکت دی تھی، اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس لیے وہی اس خطاب کے صحیح مستحق تھے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے: ۱۹۹۹ء میں انھوں نے علمائے اہلِ حدیث کے کوائفِ حیات اور ان کی خدماتِ اسلام پر مشتمل کتاب ’’کاروانِ سلف‘‘ تحریر فرمائی۔ اس کا انتساب انھوں نے اپنے استادِ گرامی قدر شیخ الحدیث مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کے نام کیا ہے اور لکھا ہے: ’’وہ(مولانا محمد عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ )فرمایا کرتے تھے کہ تصنیف و تالیف کے سلسلے کی جو خدمت تم انجام دے رہے ہو، وہ اپنی جگہ بڑی اہمیت کی حامل ہے، لیکن تمھیں ایسا کام کرنا چاہیے جس کا تعلق خالص مسلک اہلِ حدیث اور علمائے اہلِ حدیث سے ہو۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو میں اپنی اس متاعِ حقیر کو فرمانبرداری کی طشتری میں رکھ کر نہایت عاجزی کے ساتھ ان کی خدمت میں پیش کرتا۔۔۔۔‘‘(کاروانِ سلف، ص: ۳) اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب ان کے قلم سے اس جیسی اور کتابیں بھی معرضِ تحریر میں آئیں گی۔ ان کا موضوع تحریک اہلِ حدیث ہوگا۔ چناں چہ اسی کتاب کے ’’حرفے چند‘‘ میں انھوں نے اس بات کی وضاحت بھی فرمائی ہے۔ لکھتے ہیں : ’’میں نے کچھ عرصے سے برصغیر میں اہلِ حدیث اور اُن کی خدمات بوقلموں کے موضوع سے متعلق کام شروع کر رکھا ہے۔ یہ کتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس ضمن میں ایک اور کتاب تقریباً مکمل ہو چکی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلک اہلِ حدیث کیا ہے اور برصغیر کو اس کے حاملین نے کب اپنا مسکن بنایا اور اس خطۂ ارضی میں انھوں نے کیا خدمات سر انجام دیں اور دے رہے ہیں ۔ اس کے بعد اِن شاء اللہ یہ سلسلہ مزید آگے بڑھے گا۔ ان اہلِ حدیث حضرات کا ذکر کرنا بھی میرے نزدیک ضروری ہے، جو مختلف اسلامی، افریقی اور یورپی ملکوں میں اپنے طور پر یا کسی اسلامی مملکت مثلاً: حکومت سعودیہ یا کویت وغیرہ ملکوں کی طرف سے تدریسی، تبلیغی اور صحافتی قسم کی خدمات انجام دینے پر مامور ہیں ۔ |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |