Maktaba Wahhabi

43 - 135
میں سمجھتا ہوں کہ ان کا قراءات سبعہ کو اختیار کرنا اور انہیں ایک کتاب میں تالیف کرنا ہی وہ اسباب تھے جنہوں نے ان کے علاوہ کو شواذ شمار کرنے تک پہنچایا۔ اس طرح اس مرحلے میں قراءات سبعہ اور قراءات شاذہ کی تفریق کا نظام وضع ہوا۔ مستشرق نولڈکے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے رقم طراز ہے: قراءات شاذہ کے حقیقی مراجع اسی شخص سے شروع ہوتے ہیں، جس نے مشہور قراءات سبعہ کا نظام وضع کیا ہے، اس (یعنی ابن مجاہد رحمہ اللہ ) نے ’’کتاب السبعۃ‘‘کے ساتھ ساتھ ’’کتاب الشواذ‘‘ بھی لکھ ڈالی، جو ضائع ہوگئی ہے۔[1] امام ابن مجاہد رحمہ اللہ نے قراءات سبعہ کو اختیار کرنے میں جن شرائط کی اتباع کی وہ درج ذیل ہے: ۱۔ قاری کی قراء ت پر اس کے شہر والوں کا اجماع ہو۔ امام ابن مجاہد کتاب السبعہ میں فرماتے ہیں: ’’یہ اہل حجاز، اہل عراق اور اہل شام میں سے سات قراء کرام ہیں، جو قراءات قرآنیہ کے میدان میں تابعین کے پیچھے آئے، اور مذکورہ شہروں کے عوام نے ان کی قراءات پر اجماع کیا ہے۔ مگر بسااوقات ایک شخص اپنی ذات کے لیے کسی شاذ حرف کو پسند کرلیتا ہے، جو متقدمین میں سے کسی سے منفرداً منقول ہوتا ہے، پس وہ حرف عوام کی قراء ت میں داخل نہیں ہے۔‘‘ [2] ۲۔ اس قاری کی قراء ت پر اس کے شہر والوں کا اجماع علم قراءات اور علم لغت کی معرفت کی بنیاد پر قائم ہو۔ جیسا کہ پہلے بھی گزر چکا ہے کہ امام ابن مجاہد رحمہ اللہ حاملین قرآن کی چار اقسام بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
Flag Counter