مذکورہ کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ: ۱۔ علم قراءات اور علم تجوید بعض اصولی موضوعات کے مطالعہ میں متفق ہیں جیسے نون ساکن اور نون تنوین کے احکام، ادغام اور وقف وغیرہ۔ ۲۔ فروش یا فروع کی معرفت کے حوالے سے علم قراء ت منفرد ہے۔ ۳۔ مخارج اور صفات کی معرفت میں علم تجوید منفرد ہے۔ بالفاط دیگر مختصر الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ: قراء ت: … لفظ ہے اور تجوید:… اداء ہے۔ |