Maktaba Wahhabi

122 - 135
قراءات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس کے موضوعات کو دو انواع پر منقسم پاتے ہیں۔ ۱۔ أصول: اس سے وہ عمومی احکام مراد ہیں جو قواعد کی شکل میں اپنے موافق تمام کلمات قرآنیہ پر نافذ ہوتے ہیں۔ ۲۔ فروع: ان کو اصطلاح میں فروش کہا جاتا ہے۔ اس سے وہ مخصوص احکام مراد ہیں جو فقط جزئیات پر کافی ہو جاتے ہیں۔ اصول قراءات کی مثالوں میں ادغام، ہائے کنایہ، مدو قصر، ہمزہ، نون ساکن و تنوین کے احکام، فتح و امالہ اور تقلیل اور وقف وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ جبکہ فروش قراءات کی مثال سورۃ الفاتحہ میں لفظ ﴿مٰلِکِ﴾ ہے۔ اس کو امام عاصم رحمہ اللہ اور امام کسائی رحمہ اللہ ﴿مَالِکِ﴾ بالالف پڑھتے ہیں، جبکہ باقی قرائے سبعہ ﴿مَلِکِ﴾ بدون الف پڑھتے ہیں۔ تجوید کی تعریف: شیخ زکریا انصاری رحمہ اللہ ’’الدقائق المحکمۃ‘‘ میں تجوید کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((اَلتَّجْوِیْدُ لُغَۃً: التَّحْسِیْنُ، وَاصْطِلَاحًا: تِلَاوَۃُ الْقُرْآنِ بِاِعْطَآئِ کُلِّ حَرْفٍ حَقَّہُ مِنْ مَخْرَجِہٖ وَصِفَاتِہٖ)) [1] ’’تجوید کا لغوی معنی خوبصورت کرنا ہے، جبکہ اصطلاح میں تمام حروف کو ان کے مخارج وصفات کا حق دیتے ہوئے قرآن مجید کی تلاوت کرنا ہے۔‘‘ مقریٔ نحوی ابن ام قاسم رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’شرح الواضحۃ فی تجوید الفاتحۃ‘‘ میں تجوید کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ((اَلتَّجْوِیْدُ: ہُوَ اِحْکَامُ الْقِرَآئَ ۃِ وَاتْقَانِھَا، وَیُقَالُ فِیْ تَعْرِیْفِہٖ: ہُوَ
Flag Counter