Maktaba Wahhabi

44 - 135
بعض حاملین قرآن وہ ہیں جو اعراب، وجوہ اعراب، قراءات، لغات اور معانی قرآن کے عالم، قراءات کے عیوب سے واقف اور روایات کی صحت و سقم پر نقد کرنے والے ہوتے ہیں، یہی وہ آئمہ کرام ہیں۔ جن کے پاس ہر شہر کے مسلمان حفاظ کرام دوڑے چلے آتے ہیں۔[1] امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کی شرائط سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ قاری کی شخصیت پر قائم ہیں۔ اس دوران ہم دیکھتے ہیں کہ امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کے شاگرد رشید امام ابن خالویہ رحمہ اللہ ہمیں ایک متنوع معیار دیتے ہیں جو درج ذیل ہے: ۱۔ قرآنی لفظ کا اختلاف مصحف کے مخالف نہ ہو۔ ۲۔ قرآنی لفظ کا اختلاف اعراب کے مخالف نہ ہو۔ ۳۔ قرآنی لفظ کا اختلاف آئمہ قراءات تسلسل سے ثابت ہو۔ [2] امام ابن مجاہد رحمہ اللہ ہی کے زمانے میں دو اور معیارات بھی سامنے آئے، لیکن مسلمانوں کے انکار اور تلقی بالقبول حاصل نہ ہونے کی وجہ سے، ابتداء ہی میں ختم ہو گئے۔ ان میں سے ایک معیار ابن شنبوذ رحمہ اللہ (ت ۳۲۷ھ) کا تھا، جنہوں نے صحت سند اور موافقتِ عربیت پر اکتفاء کر لیا تھا، اور دوسرا امام ابن مقسم رحمہ اللہ (ت ۳۵۴ھ) کا تھا، جنہوں نے مطابقت مصحف اور موافقت عربیت پر اکتفاء کرلیا تھا۔ [3] تیرہواں مرحلہ: یہ مرحلہ امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کی جانب سے قراءات قرآنیہ کو قراءات سبعہ اور قراءات شاذہ میں تقسیم کرنے کے بعد، قراءات کی لغوی اور نحوی و صرفی حجیت کا مرحلہ تھا۔ جس میں آپ کی مذکورہ دونوں کتب تحقیقات کا مرکز ومحور تھیں۔ ۱۔ قراءات سبعہ کی حجیت میں سب سے پہلے امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کے ہم عصر امام ابوبکر محمد بن سری (ت ۳۱۶ھ) نے کتاب لکھی، مگر وہ اسے مکمل نہ کرسکے، انہوں نے
Flag Counter