Maktaba Wahhabi

45 - 135
سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرہ کا ایک پارہ مکمل کیا۔ [1] پھر ان کے بعد: ۲۔ امام محمد حسن انصاری رحمہ اللہ (ت ۳۵۱ھ) نے ’’کتاب السبعۃ بعللھا الکبیر‘‘ لکھی۔[2] ۳۔ امام ابوبکر محمد بن حسن بن مقسم العطار رحمہ اللہ (ت ۳۶۲ھ) نے ’’ کتاب احتجاج القراءات، کتاب السبعۃ بعللھا الکبیر، کتاب السبعۃ الأوسط، کتاب الأوسط، یہ پہلی کے علاوہ ہے، اور کتاب الأصغر، جو شفاء الصدور کے نام سے معروف ہے، لکھیں۔[3] ۴۔ امام حسین بن احمد بن خالویہ رحمہ اللہ (ت ۲۷۰ھ) نے ’’الحجۃ فی علل القراءات السبع‘‘ لکھی۔ ۵۔ ابو علی فارسی رحمہ اللہ (ت ۳۷۷ھ) نے ’’الحجۃ فی الاحتجاج للقراءات السبع‘‘ لکھی۔ اور ان کی اس کتاب کا امام مکی بن ابی طالب رحمہ اللہ (ت ۴۳۷ھ)، امام اسماعیل بن خلف انصاری رحمہ اللہ (ت ۴۵۵ھ) اور امام محمد بن شریح اشبیلی رحمہ اللہ (ت ۴۷۶ھ) نے اختصار کردیا۔ امام ابو علی فارسی رحمہ اللہ قراءات شاذہ کی حجیت میں بھی ایک کتاب لکھنے کا ارادہ رکھتے تھے، لیکن اس زمانے کے مخصوص حالات نے اس کی اجازت نہ دی۔ جیسا کہ آپ کے شاگرد رشید ابو الفتح ابن جنی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’المحتسب‘‘ کے مقدمہ میں رقم طراز ہیں۔ اس سے یہ مقصود نہیں ہے کہ حجیت قراءات کا یہ سلسلہ اس مرحلہ پر شروع ہوا، اس سے پہلے موجود نہیں تھا، ابن ندیم ’’الفہرست‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اس سے پہلے امام محمد بن یزید مبرد رحمہ اللہ (ت ۲۸۵ھ) نے ’’کتاب احتجاج القراءات‘‘ لکھی۔[4] پھر ان کے ایک تلمیذ رشید امام ابن سراج رحمہ اللہ (ت ۳۱۳ھ) نے ’’کتاب فی احتجاج القراءات‘‘ لکھی۔[5] اور دوسرے شاگرد ابن درستویہ رحمہ اللہ (ت ۳۳۰ھ) نے ’’الاحتجاج للقراء‘‘ نامی کتاب تصنیف فرمائی۔[6] اس سے مقصود یہ ہے کہ اس مرحلہ پر حجیت قراءات پر معروف و مشہور کتب لکھی گئیں، اور یہ علم لوگوں میں عام ہوگیا۔ چودہواں مرحلہ: امام ابن مجاہد رحمہ اللہ کی کتاب السبعہ کے بعد قراءات سبعہ پر مسلسل کتابیں لکھی جانے لگیں، جن میں سے چند مشہور اور اہم کتب درج ذیل ہیں:
Flag Counter