Maktaba Wahhabi

51 - 158
جی ہاں! سیدنا کعب رضی اللہ عنہ اسلامی لشکر سے پیچھے شہر میں رہ گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تیس ہزار صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ روانہ ہو چکے تھے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جانثار صحابہ رضی اللہ عنہم کے چہروں پر نظر دوڑائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعتِ عقبہ میں شرکت کرنے والے ایک نیک و صالح شخص۔کعب رضی اللہ عنہ کو نہ دیکھا تو ارشاد فرمایا: کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کیا کیا؟ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اسے اس کے مال ودولت ،عیش و عشرت اور غرور و تکبر نے پیچھے رکھ لیا ہے۔سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے فوراً کہا: تم نے بہت ہی بری بات کہی ہے۔اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں ان میں خیر و بھلائی کے سواکچھ بھی نظر نہیں آتا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزؤہ تبوک کی مہم سر کر لی اور مدینہ منورہ کی طرف واپس تشریف لا رہے تھے تو میں نے یہ سوچنا شروع کر دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضی سے کیسے نجات پاؤں گا؟ اس سلسلے میں مَیں نے اپنے اہلِ خانہ میں سے ہر صاحبِ رائے شخص سے مدد طلب کی۔یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے مسجد نبوی میں تشریف لے گئے اور اس میں دو رکعتیں ادا فرمائیں۔پھر لوگوں کے سامنے جلوہ افروز ہوئے۔
Flag Counter