Maktaba Wahhabi

47 - 158
پھر میں نے سورت طور کی وہ آیت پڑھی جس میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْھُمْ ذُرِّیَّتُھُمْ بِاِِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَمَآ اَلَتْنٰھُمْ مِّنْ عَمَلِھِمْ مِّنْ شَیْئٍ کُلُّ امْرِیٍٔم بِمَا کَسَبَ رَھِیْنٌ﴾[الطور:۲۱] ’’اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی، ہم ان کی اولاد کو ان تک پہنچا دیں گے اور ان کے عمل سے ہم کچھ کم نہ کریں گے، ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا گروی ہے۔‘‘ سارہ کی ماں رونے لگی اور میں بھی رو پڑا۔ہم نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔اور اسے لے کر قبرستان کی طرف چل دیے۔میں اس کے جنازے کو دیکھ رہا تھا اور مجھے یوں لگ رہا تھا جیسے میں اس نور کو دیکھ رہا ہوں، جس نے میری زندگی کی راہیں روشن کر دی تھیں۔ہم قبرستان پہنچے جو انتہائی وحشت ناک اور بڑی ہی خوفناک جگہ ہے۔ اندر داخل ہو کر ہم قبر کی جگہ کی طرف چل دیے۔میں قبر کے کنارے پر کھڑا ہو گیا۔میں سوچ رہا تھا کہ یہاں میں اپنی بیٹی کو دفن کر جاؤں گا۔میری حالت کو بھانپتے ہوئے ابراہیم نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا۔احمد! صبر وہمت سے کام لو۔اب میں خود قبر میں اتر گیا۔مجھے خیال آ رہا تھا کہ اے احمد! تیرا آخری ٹھکانا بھی تو یہی ہے۔جو آج بھی بن سکتا ہے۔ورنہ کل تمھارا ضرور ہو گا۔تم نے اس ٹھکانے کے لیے کیا تیاری کی ہے۔؟ مجھے ابراہیم کی آواز نے تصور کی دنیا سے نکالا: احمد! بچی کو پکڑو۔میں نے سفید کفن میں ملبوس اپنی ننھی لختِ جگر کو اپنے
Flag Counter