Maktaba Wahhabi

23 - 158
پر پڑ گیا۔جبلہ نے غضبناک ہوکر اس کی طرف دیکھا۔اس کے منہ پر زور سے تھپڑ دے مارا اور اس کی ناک توڑ دی۔اس پر بنی فزارہ کے اس غریب آدمی کو بڑا غصہ آیا۔ اس نے جبلہ کے اس فعل کی شکایت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کر دی۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف پیغام بھیج کر اسے اپنے پاس منگوایا اور پوچھا: اے جبلہ! تم نے دورانِ طواف اپنے اس بھائی کے منہ پر تھپڑ کیوں مارا تھا؟ تم نے اس بیچارے کی ناک ہی توڑ دی ہے؟ اس نے پورے غرور و تکبر کے ساتھ جواب دیا:اس نے میری چادر پر اپنا پاؤں رکھا تھا۔اگر مجھے بیت اللہ کی حرمت و تقدس کا پاس نہ ہوتا تو میں اس کی گردن اڑا دیتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب جبکہ تم اپنے اس فعل کا(اقرار و اقبالِ جرم)کر چکے ہو۔تمھیں دو کاموں میں سے ایک تو کرنا ہی ہوگا: چاہو تو اسے کسی بھی طرح راضی کرکے اسے دعوے سے دست بردار کروا لو، ورنہ تم سے قصاص و بدلہ لیا جائے گا اور یہ مسکین و نادار فزاری شخص تمھارے منہ پر تھپڑ مارے گا۔ جبلہ نے کہا:یہ مجھ سے بدلہ لے گا، جبکہ میں بادشاہ اور یہ ایک سڑک چھاپ و فقیر انسان ہے؟ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے جبلہ! اسلام نے حقوق وفرائض میں تجھے اور اسے برابر کا حق دیا ہے۔اگر کسی کو دوسرے پر کوئی فضیلت اور زیادہ مرتبہ حاصل ہے تو وہ صرف
Flag Counter