فھی الطائفةالمنصورةوالفرقةالناجیةوالعصبیةالھادیةوالجماعةالعادلةالمتمسکةبالسنةالتی لاتریدبرسول اللہ بدیلاولاقوله تبدیلاولاعن سنةتحویلا (صفحہ نمبر 111) طائفہ منصورہ ،فرقہ ناجیہ اہلیحدیث کاگروہ عادل جماعت جس نے سنت سےتمسک کیاکسی کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کابدل نہیں سمجھتے نہ آپ کے قول اور سنت میں کوئی تبدیلی کرتے ہیں ۔ 1ھ سیوطی رحمہ اللہ نے حافظ منتہ اللہ بن حسن ابوالقاسم لامکانی کی کتاب اصول السنہ سے یہ تلخیص فرمائی ہے الاقصارلاھل الحدیث سمعانی 489ھ کےحوالے سے نقل فرمایا:۔ قدلھج بذام اصحاب الحدیث صنفان اھل الکلام واھل الرای فھم فی وقت یقصدونھم بالثلب والعیب وینسبونھم الی الجھل وقلۃالعلم رصون المنطق:۔(ص 147) متکلمین اور اہل الرائے کی زبانیں اہلحدیث کے خلاف چلتی رہتی ہیں وہ انہیں کم علم اور جاہل کہتے ہیں اور ان کی عیب جوئی کرتے رہتے ہیں۔ 1ھ خبرواحدکےمتعلق فرمایاکہ اس سے علم حاصل ہوتاہے ھٰذاقول عامة اھل الحدیث والمتیقنین من القائمین علی السنھ وانماھٰذالقول الذی یذکران خبرالواحد لایفیدالعلم بحال ولابدمن نقلھ بطریق التواترلوقوع العلم شئی اخترعتھ القدریة والمعتزلة وکان قصدھم منھ ردالاخبار ونلقتھ بعض الفقھاء الذی لم یکن لھم فی العلم قدم ثابت(ص 116صون المنطق) خبرواحدکی حجیت اور مفیدعلم ہونااہل حدیث اور ارباب سنت کاقول ہے اور کبر واحدکاغیرمفید ہونااورخبرکےمفیدعلم ہونےکےلیےتواترکی شرط، یہ معتزلہ اورقدریہ کااختراع ہے جس سے ان کا مقصد احادیث کےروکےسواکچھ نہیں۔ بعض کم علم فقہاء نےان سے یہ مسئلہ سیکھ لیا۔1ھ یہ کتاب کئی کتابوں کی تلخیص ہے۔ اس میں سیوطی رحمہ اللہ نےبڑی کثرت سےاہل حدیث مکتب فکرکا ذکرفرمایاہےصفحہ164،165،166،168،171،یہ کتاب حافظ سیوطی رحمہ اللہ نےمنطق اورکلام کی اغلاط کےمتعلق لکھی ہے ایمہ سنت کی کئی کتابوں کی تلخیص فرمائی اور جابجامسلک اہل حدیث کا ذکرکیا۔ اس سےظاہر ہوتاہےکہ فقہاء حنفیہ سےاصول فقہ میں جہاں جہاں لغزش ہوئی ہے وہ دراصل معتزلہ کااثرہےکیونکہ فقہاء عراق ابتدا میں معتزلہ سےمتاثرہوگئےتھے۔ان حضرات ہی نےبعض کتابیں اصول فقہ پر لکھیں جن میں جابجا |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |