کرنے کے لیے قواعد نورانیہ کے صفحات لکھے جار ہےہیں جہاں شیخ الاسلام نے اس مکتب فکر کا بطور مکتب فکر ذکر فرمایا ہے عبارات اور ترجمہ دونوں نظر انداز کر دیے گئے ہیں صفحات کے نمبر یہ ہیں:10،11،15،16،17،18،21،22،23 شیخ الاسلام نے کہیں اہل حدیث ،کہیں فقہاء اہل حدیث کا ذکر فرمایا ہے اور یہ تذکرہ دوسرے مکاتب فکر ہی کی طرح آیا ہے حافظ جلال الدین سیوطی نے مسلک اہل حدیث کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا ہے: فهم حملة علمه ونقله دينه وسفرته بينه وبين امة وامناءه فى تبليغ الوحى منه ؟؟؟ان يكونوا اولى الناس به فى حياته ووفاته وكل طائفة من الامم مجعها إليهم فى صحة حديثه سقيمه ومعولها عليهم فيما يختلفون فى امره ثم كل من اعتقد مذهبا فالى صاحب مقالة التى اخذ بها ينتسب والى رايه ينتسب الاصحاب الحديث فان صاحب مقالتهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فهم اليه ينتسبون والى علمه يفرغون وبرايه يقتدون وبذلك يفتخرون....الخ(صون المنطق والكلام ص 110) اہل حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کے حامل ان کے دین کے ناقل ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کے درمیان سفیر ہیں اور ان کی وحی کی تبلیغ میں ان کے امین ہیں۔وہ موت اور زندگی میں آپ کے قریب ہیں۔تمام گورہ حدیث کی صحت اور سقم میں ان کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اپنے اختلاف میں ان کی رائے پر اعتماد کرتے ہیں۔ہر صاحب مذہب اپنی نسبت اپنے امام کی طرف کرتا ہے اور اس کے مقالات کو اپناتا ہے لیکن اہل حدیث اپنا تعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بتاتے ہیں اور آپ ہی کے مقالات سے استفادہ کرتے ہیں، انہی سے استدلال کرتے ہیں۔ان کے دل کی بے قراریاں آپ ہی کے لیے ہیں آپ ہی کی اقتداء کرتے ہیں،آپ ہی کی ذات گرامی پر فخر کرتے ہیں۔ان کی نسبت قرآن کی طرف ہے کیونکہ وہ احسن الحدیث ہے اور حدیث کی طرف بھی اس لیے کہ وہ اس کے حافظ اور حامل ہیں آگے چل کر فرماتے ہیں: |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |