فقہی نظریات کے تذکرہ میں اہل حدیث کا بھی ذکر فرماتے ہیں ۔ اہل مدینہ کے متعلق فرمایا وہ ہر مسکر کو حرام سمجھتے ہیں لیکن کھانے کی چیزوں کےمتعلق ان کی رائے مختلف ہے وہ شکاری اور غیر شکاری سب پرندوں کو حلال سمجھتے ہیں حشرات الأرض کے متعلق بھی ان کی قریبا یہی رائے ہے ایک روایت مین حلال اور ایک روایت میں وہ انہیں مکروہ سمجھتے ہیں ۔ فقہاء کوفہ کی رائے مشروبات کے متعلق اہل مدینہ سے مختلف ہے وہ خمر صرف انگور کی شراب کو سمجھتے ہیں اور باقی مسکرات کو تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا جائز سمجھتے ہیں اور کھانے کے متعلق یہ حضرات متشدد ہیں ۔ گھوڑے اور ضب کو حرام سمجھتے ہیں ۔ شیخ الإسلام اہل حدیث کے متعلق فرماتے ہیں : و مذهب أهل الحديث في هذا الأصل العظيم الجامع وسط بين العراقيين والحجازيين( ص 1 القواعد النورانية ) اسی نسق میں شیخ فرماتے ہیں : فأخذ أهل الحديث في الأشربة بقول أهل المدينة و سائر أهل الأمصار موافقة للسنة المستفيضة عن النبي صلى الله عليه وسلم و أصحابه في التحريم ( ص 3 ) اہل حدیث نے اشربہ کے متعلق اہل مدینہ اور باقی مسلم ممالک کے عمل کو سنت مشہورہ کے موافق حرام سمجھا ۔ اس کے بعد چند سطور میں اس کی تفصیل ذکر کرنے کے بعد فرمایا : و أخذوا في الأطعمة بقول أهل الكوفة لصحة السنن عن النبي صلى الله عليه وسلم بتحريم كل ذي ناب من السباع و كل ذي مخلب من الطيور و تحريم لحوم الحمر (ص 3 ) اور کھانے کے متعلق آئمہ اہل حدیث نے اہل کوفہ کے مذہب کوسنت کے مطابق پایا ۔ اڑنے والے اور جنگلی درندوں اور اہل گدھوں کو کو حرام تصور فرمایا ۔ اھ ان کی نظر میں قرآن اور احادیث کی ایک ہی حیثیت ہے ۔ آخر میں فرمایا اہل حدیث نے ان مسائل میں اہل مدینہ اور اہل کوفہ سے کلی اتفاق نہیں فرمایا بلکہ گھوڑے اور ضب وغیرہ کو حدیث کی بنا پر حلال فرمایا اور اہل مدینہ کے ساتھ بعض اشربہ میں اختلاف کیا ہے ۔ اس کےبعد شیخ نے ان مسائل میں مذہب اہل حدیث کا تفصیلی تجزیہ فرمایا ہے جسے طوالت کی وجہ سے نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ مضمون پھیلتا جارہا ہے اس کو مختصر |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |