الرسول من غیرھم رملہ نقض المنطق ) فقہاء اہل حدیث دوسرے فقہاء سے حدیث کو زیادہ سمجھتے ہیں ۔ دوسرے صوفیوں سے اہل حدیث صوفی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ اطاعت گزار ہیں ۔ اہل سیاست نبوی سیاست کو دوسرے امراء سے بہتر سمجھتے ہیں ان کے عوام دوسرے فرقوں کے عوام سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زیادہ محبت رکھتے ہیں ۔ ابن ابی قتیلہ نے اہل حدیث کے متعلق کہا قوم سوء ، امام احمد ناراض ہوئے اور تین دفعہ فرمایا یہ زندیق ہے ۔ ایک جگہ فرمایا علماء اہل حدیث کا مخالف منافق ہے یا جاہل ۔ صفحہ ۸۵ پھر ارشاد فرمایا انبتاہ ضروری ہے کہ جو آدمی کسی طرح بھی سمجھے کہ کوئی گروہ امور غیبیہ کے حقائق کو اہل حدیث سے بہتر سمجھتا ہے ۔ اللہ پر ایمان اور واجب الوجود اور نفس ناطقہ اور تزکیہ کو زیادہ جانتاہے اس میں نفاق کی بو ہو گی ۔ صفحہ ۱۱۵ واثانی انا ذکرنا من نقل مذھب السلف من جمیع طوایف المسلمین من طوایف الفقھاء الاربعۃ ومن اھل الحدیث والتصوف واھل الکلام کالاشعری ۔ صفحہ ۱۳۵ ہم نے دلگ کے مسلک کی نقل مسلمانوں کے تمام گروہوں میں سے کی ہے فقہاء ، مذاہب اربعہ ، اہل حدیث ، اہل تصوف اور متکلمین وغیرہ ۔ پوری کتاب میں اسی انداز سے مسلک اہل حدیث کا ذکرفرمایا ہے ۔ کتاب سے ظاہر ہوتا ہے یہ پرانا اور اہم مکتب فکر ہے جس کے تحقیقی کارنامے فقہ ، تصوف ، حدیث ، اصول حدیث ، اصول فقہ ، کلام ، تجوید غرض علوم کے تمام گوشوں میں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔ القواعد النورانیہ شیخ الاسلام بن تیمیہ رحمہ اللہ ( ۷۲۸ ھ )نے نقض المنطق میں متکلمانہ انداز سے مختلف فیہ مسائل کا ذکر فرمایا ہے ۔ فقہی فروع میں ان کی کتاب القواعد النورانیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ اس میں فقہی مکاتب فکر کے اختلافی مسائل اور فقہاء محدثین کے فقیبات پر محققانہ بحث فرمائی ہے ۔ اس میں مسلک اہل حدیث کا تذکرہ بطور مکتب فکر بار بار فرمایا ہے ۔ کتاب کے شروع ہی میں اہل کوفہ اور اہل حجاز کے |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |