اعتزال کا اثر پایا جاتا ہے الجواھر المضیه اور الفائده البھیه میں ایسے بہت سے احناف کا ذکر فرمایا ہے جو اعتزال سے بہت زیادہ متاثر تھے متاخرین علماء اصول زیادہ تر انہی حضرات پر اعتماد فرماتے ہیں آجکل کی ورسیات اصول فقہ میں اعتزال ہی کا اثر ہے بچارے ملا جیون اور علامہ نظام الدین شانسی معتزلہ ہی کے خوشہ چیں ہیں۔ حافظ ابن قتیبہ دینوری 276ھ نے مسلک اہل حدیث کی حمایت میں مستقل کتاب لکھی ہے تاویل مختلف الحدیث فی الرد علی اعداء اھل الحدیث۔ اس میں حدیث اور اہل حدیث دونوں کا دفاع فرمایا ہے ص88 ذکر اصحاب الحدیث قال ابومحمد فاما اصحاب الحدیث فانھم القسوالھق من وجھةهو تبتغوا من مظانه وتقربو امن اللہ تعالیٰ باتبلعھم سنن رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم وطلبھم لآثارہ و اخبارہ براد بحراشرقاََ و غربا (الی ان قال) وعرفوا من خلافھا من الفقھاء الی الرای فنبھوا علی ذالک حتی نجم بعد ان کان عافیا ولبسق بعد ان کان دارسا واجمتع ان کان متفرقاََ وانقاد للسنن من کان عنھا معرفا وتنہه علیھا من کان عنھا غانلاد حکم بقول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد ان کان یحکم بقول فلان و فلان وان کان فیه خلاف علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اہل حدیث نے حق کی تلاش اس کے اصل مقام سے کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار اور سنن سے اللہ کا قرب تلاش کیا اور احادیث کی تلاش میں خشکی اور سمندر مشرق اور مغرب کے سفر کئے ایک ایک حدیث کی تلاش میں طویل سفر کئے تا کہ اصل راویوں سے حدیث سن سکیں اور بحث و تنقید سے صحیح، ضعیف اور منسوخ کا پتہ چلایااور فقہاء اور اہل الرائے کی مخالفت پر بھی متنبہ کیا۔ یہاں تک کہ حق ظاہر ہو گیا۔ متفرق احادیث جمع ہو گئیں اور جو لوگ فلاں فلاں کی اطاعت کرتے تھے وہ حق کی اطاعت کرنے لگے۔ ایک مقام میں فرمایا کہ لوگوں نے اہل حدیث کے مختلف نام رکھے۔ لیکن نام کے بے محل استعمال سے صحیح نہیں ہو سکے۔ سیقل کرنے والا موچی نہیں کہلا سکتا نہ ہی بڑھئی کو لوہار کہا جا سکتا ہے یعنی اہل حدیث کو |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |