منہاج السنۃ میں سرسری نظر سے اہل حدیث کا تذکرہ جا بجا ملتا ہے۔ استیعاب سے دیکھا جائے تو پوری کتاب اہل حدیث کے ذکر خیر سے بھرپور ہے۔ شیخ الاسلام نے اپنی کتاب نقض المنطق کا آغاز اس سوال سے کیا ہے پوری کتاب اس سوال کے جواب میں ہے: سوال اعتقادات میں متاخرین اور سلف کے مذہب کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے اور ان دونوں سے آپ اپنی نسبت کس کی طرف کرتے ہیں اور مسلک اہل حدیث کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ وہ حق پر ہیں یا ان کے مخالف؟ فرقہ ناجیہ سے کیا مراد؟ ائمہ اہل حدیث کے بعد کوئی ایسے علوم ہوئے ہیں جسے وہ نہ جانتے ہوں۔ جو لوگ منطق کو فرض کفایہ کہتے ہیں آیا یہ درست ہے؟ پوری کتاب 211 صفحات پر پھیلی ہوئی ہے یہ اسی سوال کا جواب ہے۔ ابتداء شیخ الاسلام نے صفات باری میں تفویض کا ذکر فرمایا۔ تشبیہ تجسیم اور تعطیل کی نفی فرمائی اور فرمایا اس باب میں ائمہ اربعہ اور اہل سنت کا وہی مذہب ہے جو اہل حدیث کی طرف منسوب ہے۔ اعتزال، تجہم، تعطیل وتشبیہ اور تجسیم کی راہیں بدعت کی ہیں۔ فلاسفہ اور متکلمین کے مد مقابل عقل ونقل میں جس جماعت نے ان بدعات کا صدیوں مقابلہ کیا وہ اہل حدیث ہی تھے۔ امام اسمٰعیل بن عبد الرحمٰن صالوفی 449ھ کا قول ذکر فرمایا: إن أصحاب المتمسكين بالكتاب والسنة يعرفون ربهم تبارك وتعالى بصفاته التي نطق بها كتابه وتنزيله وشهد له بها رسوله على ما وردت به الأخبار الصحاح ونقله العدول الثقات ولا يعتقدون تشبيها لصفاته بصفات خلقه ولا يكيفونها تكييف المشبه ولا يحرفون الكلم عن مواضعه تحريف المعتزلة والجهمية الخ نقض المنطق ص4 اہل حدیث کتا بوسنت سے تمسک کرتے ہیں۔ خدا کی وہی صفات بیان کرتے ہیں جو کتاب وسنت میں آئی ہیں یا صحیح احادیث میں ثقات سے منقول ہیں نہ اس میں تشبیہ ہے نہ کیفیت کا بیان نہ معتزلہ اور جہمیہ کی طرح تحریف اھ اسی کتاب میں ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: ’’اہل حدیث اچھی باتوں میں تمام لوگوں کے |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |