اکثر احناف، حنابلہ اور صوفیہ اور اہل حدیث کا۔ یھ چند سطر کے بعد فرمایا:- فان اھل الحدیث من اعظم الناس بحثا عن اقوال النبی صلی اللہ علیہ وسلم و طلبا العلمھا و ارغب الناس فی اتباعھا ( ص 179 ج 2) اہل حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کی سب سے زیادہ تلاش کرتے ہیں اور اس کی اتباع کے لیے ان کو بے حد رغبت ہے۔ 1ھ فھم (اھل الحدیث ) فی اھل الاسلام کاھل الاسلام فی الملل یومنون بکل رسول و بکل کتاب لا یفرقون بین احد من رسل اللہ ولم یکونوا من الذین فرّقوا دینھم وکانو شیعا ( ص 79 ج 2) نقض المنطق ص 33) اہل حدیث اسلامی ممالک میں ایسے ہیں جیسے اسلام تمام مذاہب میں ہر رسول اور ہر کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور قطعی تفریق نہیں کرتے۔ ایک دوسرے مقام پر فرمایا: واما اھل الحدیث والسّنة والجماعة فقد اختصموا باتباع الکتاب والسنة الثابتة عن نبیھم صلی اللہ علیه وسلم فی الاصول والفروع ( ص 34 ج 2) اہل حدیث اور اہل سنت والجماعت کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ اصول اور فروع میں کتاب و سنّت کا اتباع کرتے ہیں۔ اس کے بعد مختلف گروہوں کے اختلافات کا ذکر فرما کر فرمایا: ثم بعد ذالک اختلاف اھل الحدیث وھم اقوال الطوایف اختلافاً فی اصولھم (ص 211 ج 3) اہل حدیث کا اصول و عقائد میں بہت کم اختلاف ہے۔ یہاں اہل حدیث کا تذکرہ علماء عقائد کے ضمن میں آیا ہے کہ ان لوگوں میں اختلاف بہت ہی کم ہے۔ اس موضوع کی مزید وضاحت فرماتے ہوئے شیخ الاسلام نے لکھا ہے: فلیس الضلال والبغی فی طائفة من طوایف الامة اکثر منه فی الرافضة کما ان الھدی والرشاد والرحمة لیس فی طائفة من الطوایف الامة اکثر منه فی اھل الحدیث ( ص 242 ج 2) سب سے زیادہ بے راہ روی روافض میں ہے اور سب سے زیادہ نیکی اہل حدیث میں پائی جاتی ہے۔ 1ھ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |