Maktaba Wahhabi

228 - 236
جانے لگا جو علم سے بالکل خالی تھے۔ یہ امام سخاوی کی رائے تھی۔ مولانا عبدالحی فرماتے ہیں۔ ثم صارت الان لتباًلمن تولی منصب الفتویٰ وان عریٰ عن لباس العلم والتقوی اھ الفوائد البھیہ ص101)اب یہ ان لوگوں کا لقب بن گیا جنہیں اتفاقاً فتویٰ نویسی کا موقع و تقوی سے کلی طور پر خالی ہوں۔ غرض آٹھویں صدی تک جمود کا مرض چھا گیا اہل حق ضرور موجود تھے لیکن اُن کی آواز کو غیر و قیع کر دیا گیا۔ ان کی کاوشیں نہان خانوں کی نذر ہو گئیں۔ اگر کہیں موقع ملا تو بعض کتابیں نذر آتش کر دی گئیں۔ لوگوں کو ان کے مطالعہ سے روکا گیا اور ایسے لوگوں کو شدید سزائیں دی گئیں'قید کیا گیا کوڑے لگائے گئے۔ آٹھویں صدی کے پس و پیش کچھ تیز اور تند آوازیں اس جمود کے خلاف اُٹھیں ۔بعض مجدد ین نے ارباب جمود کے ساتھ وقت کی حکومت کو بھی جھنجوڑ کر دکھ دیا جو اپنی سیاسی مصالح کی بنا پر ان غلط نواز حضرات کی ہاں میں ہاں ملا دیتے تھے۔ شیخ الاسلام ابم تمییہ، حافظ ابن القیم ، علامہ ابن وقیق العید ان بزرگوں نے اس جانب فضا میں ارتعاش پیدا کر دیا اور اصلاح کے ہمہ گیر پروگرام کی طرف متوجہ کر دیا۔ ان حضرات نے پھر سے مسلک اہل حدیث سے پردہ اٹھایا۔ ایمہ حدیث اور فقہاء محدثین کی روش سے عوام کو آگاہ کیا ان کی کتابوں میں مسلک اہل حدیث کا تذکرہ باربار آیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ منہاج السنہ میں فرماتے ہیں:۔ ومن اهل السنته مذهب معروف قبل ان یخلق اللہ لبا حنیفته وما الکاوالشافعی واحمد فانه مذهب الصحابته تلقرہ عن بینهم ومن خالف ذالك کان مبتدعاً عند اهل السنته والجماعته رص 252 ج2)اہل سنت کا ایک مسلک ایمہ رابعہ رحمم اللہ کی پیدائش سے بھی پہلے دنیا میں موجود تھا وہ صحابہ کا مذہب تھا جو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا جو اس کے خلاف وہ وہ بدغنی ہے۔ افعال ہاری کے ذکر میں فرمایا:۔ وهذا جواب کثیر مین الحنیفته والحنبلیته والصوفیته واھل الحدیث ص 179)یہی جواب ہے
Flag Counter