اور وہا بیوں کے ساتھ ہے فرمائیے ۔ ان بزرگوں کی اقتداء بھی درست ہے یا نہیں ۔ (8) محترم رضوی صاحب ! اجتہادی مسائل میں کسی کے مسلک کا اختیار کرنا یا ترجیح دوسری چیز ہے اور مخالف مسلک کی تکفیر یا اقتداء کا عدم جواز بالکل دوسری چیز ہے ۔ یقینا تھوڑے پانی کی نجاست کے بھی بہت سے آئمہ قائل ہیں پھر ماء قلیل کی تحدید میں بھی بہت زیادہ اختلاف ہے جس میں فیصلہ کرنا تقلید کی بناء پر تو شاید ممکن ہو جائے مگر دلیل کی بناء پر سخت مشکل ہے وللناس فی تقدیر القلیل والکثیر أقوال لیس علیہا أثارۃ من العلم ( نیل ص 37 ) قلیل اور کثیر پانی کی مقدار میں لوگوں کے بہت اقوال ہیں جن کی کوئی دلیل نہیں ۔ جب ان کی تحدیدات کی تائید کتاب و سنت کی کسی نص صریح سے نہیں ہوتی تو پھر اتنا زور کیوں دیا جاتا ہے آپ سوچیں نجس پانی کا استعمال حرام ہوگا کسی پانی کو پلید ثابت کرنے کے لیے آپ کو ایسے دلائل کی ضرورت ہوگی جو حرمت و حلت کے اثبات میں کامیاب ثابت ہو سکیں ۔ ایسے ادلہ جو آئمہ اجتہاد میں محل اختلاف ہیں ان کے مفہوم میں اختلاف ، طریق ثبوت میں اختلاف ، تعیین مقاصد میں اختلاف ، ان مظنون فرقہ ورانہ دلائل کی بناء پرآپ حرمت اقتداء کا فتوی کس جرأت سے دے رہے ہیں یہ نہ علم کی شان ہے نہ دیانت کا تقاضا ۔ اس کی غایت صرف اسی قدر ہو سکتی ہے کہ جس پانی کو آپ پلید سمجھتے ہیں اسے مت استعمال فرمائیے ۔ پوری احتیاط سے اپںے مسلک کی پابندی فرمائیے لیکن نہ آپ کسی دوسرے کو مجبور فرما سکتے ہیں نہ اس پر کوئی فتوی لگا سکتے ہیں ۔ شوافع ، موالک اور حنابلہ کا مقام اپنے آئمہ کے ساتھ احناف سے کم نہیں ۔ عقیدہ ، طریق فکر ، صحت مسلک کے متعلق یقین بالکل مساوی ہے اگر وہ بھی یہی روش اختیار کریں جو آپ نے اختیار فرمائی ہے تو ملت میں تفریق کی ایسی راہ کھلے گی کی غیر مقلد آپ کا مضحکہ اڑائیں گے عقل و دانش کی محفلوں میں آپ کے لیے کوئی مقام نہ ہوگا ۔ پہلے ہی سے آپ کا فرقہ تنگی نظر اور فقدان فکر میں ضرب المثل ہے ۔ پابندی رسوم ، حلوے اور چائے کی تلاش میں کافی بدنام ہے مزید تفریق بین المؤمنین کی ذمہ داری لینے سے پرہیز فرمائیے اللہ آپ کو فہم صحیح کی توفیق دے ۔ (9) مناسب ہوگا کہ آ پکے مسلک کی بھي چھان پھٹک کر لی جائے دوسرے پر حملہ کرنے سے پہلے |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |