Maktaba Wahhabi

184 - 236
صحیح فرمایا۔ یحییٰ بن معین، ابن حزم اور حاکم نے بھی اس کی تصحیح فرمائی۔ ابن قطان نے اس کے بعض طرق پر کلام کرنے کے بعد فرمایا۔ ولہ طریق احسن من ھذا یہ حدیث احسن طریق سے بھی مروی ہے۔ ابن مندہ فرماتے ہیں۔ اس کی سند مشہور ہے۔ ابوسعید خدری کے علاوہ یہ حدیث حضرت جابر ابن عباس، سہل بن سعد، حضرت عائشہ اور حضرت ثوبان سے بھی مروی ہے۔ اگر نواب صدیق حسن خاں نے صحیح حدیث اور اجماع کی بنا پر یہ مسلک اختیار فرمایا ہے۔ تو آپ نے اقتداء ہی کی نفی فرما دی۔ اب اگر بریلوی حضرات نے نواب صاحب کی اقتداء چھوڑ دی ، تو بے چارے نواب صاحب کیا کریں گے۔  7۔  اور یہ قصہ صرف نواب صاحب ر حمۃ اللہ علیہ اور وہابیوں پر ہی ختم نہیں ہوتا بلکہ ائمہ سلف کی ایک مقتدر جماعت کا یہی مسلک ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ و  الحديث يدل على أن الماء لا يتنجس بوقوع شيئ فيه سواء كان قليلا أو كثيرا  و لو تغيروه أوصانه أو بعضها لكنه قام الإجماع على أن الماء إذا تغير أحد أوصافه بالنجاسة خرج من الطهورية فكان الاحتجاج به لا بالزيادة كما سلف فلا ينجس الماء بما لا قاه ولو كان قليلا إلا إذا تغيرو قد ذهب إلى ذلك ابن عباس و أبوهريرة والحسن البصري وابن المسيب وعكرمة  وابن ابي ليلى والثوري واداؤد الظاهري والنخعي و جابربن زيد و مالك والغزالي  و نيل الأوطار (ص 18)  حدیث سے ظاہر ہے کہ پانی کم ہو یا زیادہ کسی چیز کے گرنے سے پلید نہیں ہوتا۔ گو اس کے اوصاف بھی بدل جائیں۔ لیکن اجماع سے ثابت ہے کہ تمام یا بعض صفات کے بدلنے سے پانی پلید ہو جاتا ہے بشرطیکہ اس میں کوئی پلید چیز گرے۔ پس یہ استدلال اجماع سے ہے حدیث کی زیادت سے نہیں، پس پانی پلید نہیں ہوگا جب تک اس کی یہ تین اوصاف نہ بدل جائیں۔ حضرت ابوہریرہ ، حسن بصری، ابن مسیب، عکرمہ، عبدالرحمٰن ابن ابی لیلیٰ، امام سفیان ثوری، داؤد ظاہری، امام نخعی، جابر بن زید امام مالک اور امام غزالی رحمہم اللہ اجمعین کا بھی یہی مذہب ہے۔ محترم رضوی صاحب کو اگر فاتحہ، میلاد شریف یا عرس اور دیگر اسباب شکم پروری سے کبھی فرصت ملے تو غور فرمائیں۔ حدیث صحیح، اجماع امت اور ائمہ سنت کی ایک بڑی تعداد نواب صدیق حسن خاں صاحب رحمہ اللہ
Flag Counter