5. جناب نے سنا ہوگا کہ حضرت امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے ایک حمام سے وضوء فرمایا جس میں چوہا مرچکا تھا۔ آپ نے نماز پڑھ لی اور فرمایا کہ ہم اپنے حجازی بھائیوں کے قول پر عمل کرتے ہیں۔ کیا امام ابو یوسف وہابی تو نہیں تھے؟ حضرت مولانا عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ نے حدیث قلتین کو صحیح فرمایا ہے حالانکہ اس کے اسناد میں جو بحث رہے وہ اہل علم سے مخفی نہیں۔ احناف نے اس حدیث کے متعلق جو معنوی الجھن پیدا کی ہے وہ بھی معلوم ہے پھر بھی مولانا عبد الحی مرحوم اسے صحیح فرماتے ہیں۔ اس لئے میں انتظار کروں گا کہ اس اضطراب کو آپ ہی دور کریں۔ امام شوکانی اور سید صدیق حسن خان رحمہا اللہ تعالیٰ کا رجحان واقعی حضرت امام مالک رحمہ اللہ کے مسلک کی طرف ہے۔ وہ پانی کی مقدار کو نجاست اور طہارت میں کوئی اہمیت نہیں دیتے بلکہ وہ اس کا انحصار کیفیت پر ہی فرماتے ہیں۔ پانی کم ہو یا زیادہ رنگ، بو، مزہ بدل جائے تو اسے پلید سمجھتے ہیں، ورنہ ان کی نظر میں وہ پانی پاک ہے اور ان کی دلیل نص حدیث ہے: الماء طهور لا ينجسه شيء إلا ما غلب على طعمه أو ريحه أو لونه الا کے بعد جو زیادتی ہے باتفاق محدثین ضعیف ہے لیکن اس کی تاکید اجماع ائمہ سے ہے۔ اس لئے امام مالک رحمہ اللہ ، امام شوکانی رحمہ اللہ اور نواب صدیق حسن خان کی تائید میں نص صریح بھی اور اجماع بہی ہے۔ پانی کی طہارت صریح اور صحیح نص سے ثابت ہے اور زیادۃ کی تائید اجماع سے۔ رضائی حضرت شائد نہ جانتے ہوں۔ 6. معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔ حدیث الماء طهور لا ينجسه شيء بروایت ابو سعید خدری، ابو داؤد، احمد، ترمذی میں موجود ہے۔ امام ترمذی اسے حسن فرماتے ہیں۔ امام احمد فرماتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے۔ امام احمد کی روایت میں ہے: إنه يستستقى له من بئر بضاعة یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی بئر بضاعہ کا پانی استعمال فرماتے تھے۔ شافعی، نسائی، ابن ماجہ، دار قطنی، حاکم اور بیہقی نے اسے |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |