Maktaba Wahhabi

26 - 56
البتہ بعض اہل تصوف اس سلسلے میں یہ معذرت کرتے ہیں کہ یہ بات وجد کے غلبے اور شطحیات کے طور پر کہی گئی ہے۔مگر معلوم ہے کہ شطح درحقیقت مدہوشی،پاگل پن اور جنون کو کہتے ہیں۔اور اہل تصوف کا دعویٰ ہے کہ ان کے یہ احوال کامل ترین احوال ہیں۔اس لیئے سوال یہ ہے کہ جنون اور پاگل پن کمال کیونکر ہوسکتا ہے۔پھر جو بات دسیوں جلدوں میں لکھی اور مدون کی گئی ہے،اور جسے اہل تصوف کی غایۃ الغایات اور امیدوں کی آخری منزل قرار دے کر لوگوں کو اس دعوت دی جارہی ہے وہ بات شطحیات(پاگل پن کی بات)کیسے ہوسکتی ہے؟ کبھی کبھی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ باتیں گھڑ کر ان کی طرف منسوب کردی گئی ہیں۔۔۔۔مگر یہ بھی حقیقت صوفیوں کے جھوٹ اور فریب کاری کا ایک حصہ ہے۔میں ہر صوفی کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ کسی معین عبارت کو ذکر کرکے بتائے کہ یہ غلط طور ان کی طرف منسوب کی گئی ہے۔یا کسی خاص اور معین عقیدے کو ذکر کرکے بتائے کہ فلاں لکھنے والے کی طرف اسے غلط منسوب کیا گیا ہے۔بھلا ایسا کیسے ہوسکتا ہے،جب کہ اس سلسلہ میں پوری پوری کتاب لکھ ماری گئی ہیں۔آراستہ وپیراستہ عقیدے تصنیف کرڈالے گئے ہیں۔اور موزوں و خوش آہنگ قصیدے کہہ ڈالے گئے ہیں۔میں کسی بھی صوفی کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ بتائے کہ یہ قصیدہ غلط طور پر منسوب ہے۔یا فلاں معین قول غلط طور پر منسوب ہے۔کیوں کہ اگر وہ ایسا کہے گا تو پھر سارا کا سارا تصوف جھوٹا اور غلط انتساب کا مجموعہ بن جائیگا۔اور یہ بات برحق بھی ہے۔کیوں کہ تصوف کے یہ بڑے بڑے جفادری یعنی حلاج،بسطامی،جیلی،ابن سبعین،ابن عربی،نابلسی،تیجانی وغیرہ وغیرہ یہ سب کہ سب درحقیقت اس امت میں غلط طور گھسائے گئے اور اس امت کی طرف غلط طور پر منسوب کئے گئے ہیں۔انہوں نے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑا ہے۔اللہ کے دین میں باطل بات کہی ہے۔
Flag Counter