Maktaba Wahhabi

21 - 56
"پھر ڈاکٹر صاحب اسی پر اکتفا نہیں کرتے۔بلکہ وہ یہ بھی یقین کرتے ہیں کہ حواء اسی جنسی اختلاط کے دوران حاملہ ہوگئیں۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں: "پھر ہم دیکھتے ہیں کہ درخت چکھ لینے کے بعد قرآن مجید ان دونوں کو یوں خطاب کرتا ہے کہ وہ جمع ہیں۔چنانچہ کہتا ہے﴿اھبطوا بعضکم لبعض عدو﴾(تم سب اتر جاؤ۔تم میں کا بعض بعض کا دشمن ہوگا۔)حالانکہ اس غلطی سے قبل انہی آیات میں خطاب مثنیٰ(دو)کو ہوا کرتا تھا۔اس کے معنی یہ ہیں کہ اس درخت سے کھانا تکاثر کا سبب بنا‘‘(ص 62) پھر اس ساری ہذیان کے بعد موصوف فرماتے ہیں: "ان مسائل میں ہمارے لئے قطعی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں۔بلکہ یہ کہنا ضروری ہے کہ وہ درخت اب بھی ایک چیستاں ہے۔اور پیدائش کا معاملہ اب بھی ایک غیبی معاملہ ہے جس کے بارے میں ہم اجتہاد سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔اللہ اپنی کتاب کو بہتر جانتا ہے۔اور صرف وہی ہے جو اس کی تاویل سے آگاہ ہے۔" میں کہتا ہوں کہ جب معاملہ ایسا ہے تو پھر آپ نے یقین کیساتھ کوئی بات کیسے کہی،اور ابھی ابھی وہ تفسیر کیسے کردی جو آپ کو شیریں لگ رہی تھی۔اور اللہ پر اور اس کی کتاب پر جو کچھ چاہا بغیر علم و ہدایت کے کیسے کہہ دیا۔اور معانی قرآن کے سلسلے میں وہ سارے دعوے کیسے ہانک دیئے جو آپ کی خواہش اور رائے کے موافق تھے۔ پھر یہ کتنی عجیب بات ہے کہ ان سب کے باوجود ڈاکٹر مصطفیٰ محمود خود ہی قرآن کی باطنی تفسیر کرنے والے بہائیوں پر زور شور سے حملہ آور ہوتے ہیں۔چنانچہ ایک موقع پر لکھتے ہیں: "اور یہ بات حروف کے ظاہر اور کلمات و عبارات کے تقاضوں سے ہٹ کر قرآن کی باطنی تفسیر کرنے کی خطرناکی کو واضح کرتی ہے۔اور بتلاتی ہے کہ اس
Flag Counter