Maktaba Wahhabi

14 - 222
اہلِ مغرب اور ان کے چوزے چیخ چلارہے ہیں،اورشرکے قافلوں نیز اپنے ملعون تجربہ جوانہوں نے مصرپر ڈھایا،پر تالیاں پیٹنے میں مصروف ہیں،مصرمیں بے پردگی کی دعوت کورواج دیکر،جواسلامی قدروں کی پامالی کے انہوں نے نظارے کیے، وہی خفیہ قدم اسلام کے قلعے اور چھاؤنی پر بھی چلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔(وﷲ المستعان) عورت کے چہرے سے پردہ اتارنے کی تحریک،اس دور کی پیداوارنہیں ہے، قطعی نہیں،بلکہ اس کے تانے بانے،مدینہ منورہ میں یہودیوں کی تحریک سے جاملتے ہیں،چنانچہ ابن ہشام نے بنوقینقاع کے یہودیوں کی جلاوطنی کاواقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایاہے کہ یہودی اس مسلمان خاتون کے چہرے کا پردہ ہٹانا چاہتے تھے جو ایک یہودی سے سامان خریدنے گئی تھی،اس خاتون نے پردہ ہٹانے سے انکارکردیا تھا،پھر ان کا رد عمل جوبھی ہوا وہ مسلمانوں کی غیرت بھڑکانے کا سبب بن گیااور پھر فوری طورپہ مدینہ منور ہ سے ان کی جلاوطنی عمل میں آئی ۔ دین کے محافظوں اورفضیلت کے پہرے داروں پر فرض ہے کہ وہ بھرپور قوت کے ساتھ،خیرخواہی کافریضہ انجام دینے کی جدوجہد میں مصروف رہیں،اور ان مسموم ندی نالیوں کے سیلِ رواں کا سدِباب کرنے کیلئے کوشاں رہیں،تاکہ وہ اس پاکیزہ اور معصوم جسم کی چیرہ دستی جیسے مکروہ عزائم میں کامیاب نہ ہوسکیں ۔ مگر یہ ایک حیران کن اورافسوس ناک حقیقت ہے کہ آج بہت سی مسلمان بہنیں بے پردگی کی بدبودارمٹی بلکہ ہولناک گڑھے میں گرچکی ہیں اوریوں غیور مسلمانوں کے کلیجے چھلنی ہورہے ہیں،حالانکہ یہ بے پردگی ہمارے دین اورسلف صالحین کی عادت کےسراسرخلاف ہے،اس کے باوجود بے پردگی کا معاملہ رواج پکڑرہاہے اور اس کا ضرر بہتوں کے بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔
Flag Counter