مغرب کے مضحمل اورسیاہ معاشرے میں مضبوط ہونے والے یہ کانٹے اور مغرب کی تشکیک اورغدرسے بھرپور گود میں پلنے والے یہ سانپ ،جب اچھل کود کے قابل ہوئے تو مسلمانوں کے پاکیزہ علاقوں میں تسلسل کے ساتھ،یہ گمراہ کن اور برباد کن نعرے لگانے میں مصروف ہوگئے: عورت کا گاڑی کی ڈرائیونگ کرنے کی اجازت کانعرہ۔ عورت کیلئے ،مرد کے شانہ بشانہ کام کرنے کی دعوت ۔ تعلیمی اداروں میں مردوزن کے باہمی اختلاط کی دعوت۔ جدید وسائل کے استعمال کے بہانے سے آہستہ آہستہ لاشعوری طور پر مردوں اور عورتوں کو اختلاط اوربے حیائی کی خندقوں میں دھکیل دینے کاپروگرام۔ بے پردگی اور زیب وزینت (فیشن)کے اظہار کی دعوت۔ ہمارے اس رسالہ (الشہاب )کاموضوع یہ آخری نکتہ ہے،پردہ کے حوالہ سے ابھرنے والے شبہات کی بیخ کنی مقصود ہے ۔ بے پردگی کی دعوت دینے والی اس شیطانی چیخ وپکار کے سوتے درحقیقت،لادینی علمانی تنظیم سے پھوٹتے ہیں،جن کا گمراہ کن شعار (آزادی نسواں) کے نام سے متعارف ہے۔ عورتوں کی آزادی کا ان کے نزدیک مفہوم یہ ہے کہ انہیں اسلامی آداب اور شرعی احکام کی پابندی سے آزاد کردیا جائے،بالفاظ دیگر ان کی پروقار اسلامی شخصیت کومجروح بلکہ معدوم کردیاجائے۔ اس تحریک کے انتہائی خطرناک سانپوں اوران کے دیگر حواری کیڑوں مکوڑوں (ان پر وہی کچھ نازل ہو جو،ابورغال کی قبر پرہوتاہے) نے،مصرمیں عورت کو بے پردہ کرکے جو بے راہ روی پھیلائی،وہ ابھی تک ہمارے ذہنوں سے محو نہیں ہوسکی۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |