معمولی کیوں نہ ہو۔چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس آدمی کی بیٹی کا نکاح حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے کردیا بعد میں اسی لڑکی کے ہاں عمرو بن عثمان رضی اللہ عنہ نے جنم لیا اور یہ عورت ام عمرو بنت جندب کی کنیت سے معروف ہوئی۔‘‘ خلیفہ چہارم حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے اقوال اور فیصلے ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’لا نکاح إلا بإذن ولي فمن نکح أو أنکح بغیر إذن ولي فنکاحہ باطل‘‘ ۳۹؎ ’’ ولی کے اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا پس جس نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا یا کروایا پس اس کا نکاح باطل ہے۔‘‘ ٭ امام شعبی رحمہ اللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ما کان أحد من أصحاب رسول اللّٰہ أشد فی النکاح بغیر ولي من علی رضی اللّٰه عنہ وکان یضرب فیہ‘‘ ۴۰؎ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر بغیر ولی کے نکاح کے بارے میں کوئی بھی زیادہ سخت نہ تھا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ایسا کرنے والے کو مارتے تھے۔‘‘ ٭ امام شعبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’أن عمر وعلیاوشریحا ومسروقاقالوا:’لا نکاح إلا بولي‘‘ ۴۱؎ ’’ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ،حضرت علی رضی اللہ عنہ،شریح رضی اللہ عنہ اور مسروق رحمہ اللہ سب کا موقف یہ ہے کہ ’’لا نکاح إلا بولي‘‘ خلیفہ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ ٭ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا ایک فیصلہ امام شافعی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’الام‘ میں تحریر کرتے ہیں: ’’قال عمرو بن دینار نکحت إمرأۃبنی بکر بن کنانۃ یقال لھا بنت أبی ثمامہ فکتب علقمۃ العتواری إلی عمر بن عبدالعزیز وھو بالمدینہ إنی ولیہا وأنہانکحت بغیر امری فردہ عمر وقد أصابہا‘‘ ۴۲؎ ’’عمرو بن دینار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بنی بکر بن کنانہ کی ایک عورت(بنت ابی ثمامہ)نے نکاح کیا تو علقمہ العتواری نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے درخواست کی کہ میں اسکا ولی ہوں اور اس نے میری اجازت کے بغیر اپنا نکاح کرلیا ہے چنانچہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اس عورت کے نکاح کو رد کردیا حالانکہ اس کا خاوند اس سے جماع کر چکا تھا۔‘‘ دیگر کبار صحابہ رضی اللہ عنہم کی آراء اور فیصلے میمون بن مہران کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’البغایا اللائی یتزوجن بغیر ولي قال لا بد من اربعۃ خاطب وولي وشاہدین‘‘ ۴۳؎ ’’بدکار عورتیں وہ ہیں جو ولی کے بغیر نکاح کرتی ہیں۔مزید فرمایا کہ نکاح میں چار افراد لازمی ہیں۔لڑکا،لڑکی کا ولی،اور دو گواہ۔‘‘ ٭ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ،ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان ذکر کرتے ہیں: ’’إنہ کان یقول لا تلی امرأۃعقدۃ النکاح‘‘۴۴؎ ’’آپ فرمایا کرتے تھے کہ عورتیں عقد نکاح کو منعقد نہیں کر سکتیں۔‘‘ ٭ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی: |