امام حاکم رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’یہ حدیث صحیح ہے اورصحیح مسلم کی شرط پرہے‘‘۵۶؎ صاحب حاشیہ السندی،اس حدیث کونقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’لفظ متحابین یحتمل التثنیّۃ والجمع والمعنی أنہ إذا کان بین الإثنین محبۃوفتلک المحبۃ لایزید ہا شیء من أنواع التعلقات بالتقربات ولاید سمہا مثل تعلق النکاح فلو کان بینہا نکاح مع تلک المحبۃ لکانت المحبۃ کل یوم بالازیادوالقوۃ‘‘۵۷؎ ’’ لفظ’’ متحابین‘‘ کوتثنیہ و جمع دونوں طرح پڑھ سکتے ہیں تثنیہ اس صورت میں جب خاوند کی صرف ایک بیوی ہو۔اور دونوں کی آپس محبت والفت اور پیار ہو اور جمع اس صورت میں کہ جب مرد کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں اور مرد کی ان تمام سے اور تمام بیویوں کی خاوند سے محبت ہو۔‘‘ اس کامطلب یہ ہے کہ جب(بغیر نکاح کے)لڑکی اورلڑکے کی آپس میں محبت ہوگی تواس محبت کے باعث ان کے میل جول اور روابط وتعلقات کی انواع میں سے کسی میں اضافہ نہیں ہوسکے گا اوران کی محبت والفت اورپیار نکاح کے ذریعے پیداہونے والی محبت کی طرح دائمی نہیں ہوگی اوراگر ان کی محبت تعلق نکاح کے باعث ہوگی توایسی محبت دن بدن زیادتی،ہمیشگی،پختگی اورمضبوطی میں تبدیل ہوتی چلی جائے گی۔ مذکورہ حدیث میں ’’مثل التزویج‘‘ کالفظ استعمال ہواہے جس کے بارے میں امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں’’اس کامطلب یہ ہے کہ جب کوئی مرد کسی اجنبی عورت کودیکھے تواسے شہوت آجائے اوردل کامیلان اس عورت کی طرف ہورہا ہو توتعلق نکاح سے ان کی محبت مزید بڑھ جائے گی‘‘ اوربزرگوں کا قول ہے کہ بڑی بڑی بستیوں میں رہنے والے جوعشق کرتے ہیں ان کاعلاج نکاح ہے۔۵۸؎ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے نکاح کے ذریعے زوجین کے درمیان پیداہونے والی محبت والفت کاتذکرہ ان الفاظ سے کیا ہے: ’’واللّٰه تعالیٰ قدجعل بین الزوجین مودۃ ورحمۃ فأحدہما یجب لنفسہ مایجب للآخر‘‘۵۹؎ ’’کہ اللہ تعالیٰ نے نکاح کے باعث خاوند اوربیوی کے درمیان خالص محبت وپیار اورنرم مزاجی پیدا کردی ہے نتیجتًا ان دونوں میں سے ایک جوکچھ اپنے لئے پسند کرتاہے وہی دوسرے کے لیے پسندکرتاہے۔‘‘ الغرض خاوند اوربیوی کا محبت وپیار اورشفقت والفت سے زندگی گزارنا نکاح کے عظیم مقاصد میں سے ہے۔ ٭تبلیغ اسلام نہ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ تمام انبیاء کی بعثت کا بنیادی مقصد تبلیغ اسلام تھا۔اور اس مقصد میں کامیابی کے لئے نکاح کو بنیادی حیثیت حاصل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مختلف قبائل کی عورتوں سے نکاح کرنابھی اسی مقصدکے لئے تھا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقاصد نکاح کی مزید وضاحت کے لئے،ان مقاصد کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ 1۔تعلیمی مقصد 2۔ دینی مقصد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعدد ازواج کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ چند ایسی معلمات تیارہوجائیں جوعورتوں کو شرعی مسائل کی تعلیم دیں کیونکہ عورتیں معاشرے کا نصف حصہ ہوتی ہیں اوران پر ویسے ہی احکامات فرض ہیں جیسے مردوں پر فرض ہیں پھر عورتوں کی اکثریت ایسی تھی |