’’والدجنت کامرکز ی داروازہ ہے اب یہ تمہاری مرضی ہے کہ تم اس دروازے کو ضائع کرو(یعنی اس کو ناراض کرکے جنت سے محروم بنو)یااس کی حفاظت کرو(یعنی اس کی خدمت کے راستے سے جنت میں داخل ہو جاؤ)‘‘
والد کی رضامندی اور ناراضگی کا سبب
ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’رضی الرب فی رضی الوالد،وسخط الرب فی سخط الوالد‘‘۹؎
’’اللہ تعالیٰ کی رضامندی باپ کی رضامندی کے ساتھ ہے اور اللہ تعالیٰ کا غصہ باپ کے غصے کے ساتھ ہے۔‘‘
اس حدیث سے پتہ چلا کہ باپ کا بڑا درجہ اورمرتبہ ہے کہ اس کی خوشی اورناراضی کے ساتھ رب عرش عظیم کی خوشی اورناراضی سے وابستہ ہے۔پھر اولاد کوہر حال میں باپ کو خوش رکھنا چاہیے البتہ غیر شرعی کاموں میں ماں باپ کی اطاعت نہیں ہے۔
والد کی رشتہ داریاں
رشتہ داریاں دوقسم پر منقسم ہیں:
1۔ نسبی 2۔ سببی
1۔ نسبی رشتہ داریاں
نسب کا لغوی معنی قرابت ہے۔اس سے مراد قریب اور بعید کے وہ تمام رشتہ دار جن سے نسل کا تعلق ہوتا ہے۔اس سبب کی بناء پر ایک رشتہ دار دوسرے رشتے داروں کا وار ث بنتاہے۔نسبی رشتہ کی تین جہات ہیں:
1۔ اصول 2۔فروع 3۔اطراف
1۔ اصول
اصول جمع ہے اصل کی جس کے معنی جڑ اوربنیاد کے ہیں۔اصول سے مراد والد،دادا،اوپر تک کے رشتہ دار ہیں۔
2۔ فروع
فروع سے مراد بیٹا،بیٹی،پوتا،پوتی نیچے تک کے رشتہ دار ہیں۔
3۔ اطراف
اطراف سے مراد بھائی،بہن جیسے رشتہ دار ہیں۔
1۔ اصول
والدین
اسلام نے والدین کو بہت بڑا مقام عطاء فرمایا ہے۔ایک صحابی کے عرض کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ہما جنتک ونارک‘‘۱۰؎
|