اجماع امت امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ نصوص اور اجماع سے یہ صحیح ثابت ہو چکا ہے کہ کسی آدمی کے پا س غلام اور باندی ہو اور ان دونوں کا والد بھی زندہ ہو تو وہ غلام اور لونڈ ی اپنے مالک کی ملکیت ہیں باپ کی نہیں۔‘‘۱۹؎ عقلی دلائل امام سرخسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بیٹے کے مال میں باپ کی ملکیت نہیں ہے کیونکہ کمائی کمانے والے کے کام کرنے کے نتیجے میں اس کی ملکیت نہیں ہے جس طرح باپ اپنے بیٹے کا مالک نہیں ہے اسی طرح بیٹے کی کمائی کا بھی مالک نہیں ہے اسی طرح بیٹے کی کمائی کا بھی مالک نہیں ہے کیو نکہ بیٹا ہی اپنی کمائی کا حقیقی مالک ہے حتیٰ کہ اپنے مال میں تصرف کا حق صرف بیٹے کوحاصل ہے کہ وہ اپنی لونڈی سے مباشرت کرے یا اپنا غلام آزاد کر دے بچپن میں والد نگران ہونے کی حیثیت سے بیٹے کے مال میں تصرف کرتا رہتا ہے مگر بیٹے کی بلوغت کے بعد یہ سبب زائل ہو جاتا ہے اب وہ خود اپنے مال میں تصرف کا زیادہ حقدار ہے۔ اگر بیٹے کا مال باپ کی ملکیت ہے تو باپ جب اپنے بیٹے کو ہبہ کرتا ہے تو اس کا مطلب ہو گا کہ وہ خود اپنی ذات کو ہی ہبہ کرتا ہے حالانکہ یہ فضول بات ہے جس کا اہل علم میں کوئی بھی قائل نہیں ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بیٹے کا مال اسی کی ملکیت ہے باپ کی ملکیت نہیں ہے۔ دوسرا قول باپ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے مال سے جب چاہے،جتنا چاہے،لے لے اور اپنی ملکیت بنائے خواہ باپ کو اس کی ضرورت ہو یا نہ ہو بیٹا چھوٹا ہو یا بڑا،بیٹی ہو یا بیٹا وہ مال دینے پر خوش ہو یا ناخوش،بیٹے کو باپ کے مال کا علم ہویا نہ ہو۔ قائلین یہ قول صحابہ میں سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ،عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ،جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ،انس بن مالک رضی اللہ عنہ،ابن عباس رضی اللہ عنہ،علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ہے۔ فقہائے تابعین میں سے مسروق بن اجدع رحمہ اللہ،سعید بن مسیب رحمہ اللہ،ایک روایت کے مطابق ابراہیم نخعی رحمہ اللہ،عامر شعبی رحمہ اللہ،مجاہد رحمہ اللہ،حسن بصری رحمہ اللہ،حکم بن عتبہ رحمہ اللہ اور قتادہ بن دعامہ سدوسی رحمہ اللہ سے بھی یہی قول مروی ہے۔ فقہاء تابعین میں سے یہ قول ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ،محمدبن عبد الرحمن رحمہ اللہ کا ہے اور متاخرین میں سے امام صنعانی رحمہ اللہ نے حدیث ’ انت و مالک لابیک ‘ سے استدلال کرتے ہوئے اسی قول کی تائید کی ہے۔ دلائل قرآن مجید سے دلائل اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لَیْسَ عَلَی الْاَ عْمٰی حَرَجٌ وَّلَا عَلَی الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّلَاعلیٰ الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّلاعلیٰ اَنْفُسِکُمْ اَنْ تَاْکُلُوْا مِنْ بُیُوْتِکُمْ |