’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انبیاء کے ناموں پر اپنی اولاد کے نام رکھو اور اللہ کے پسندیدہ نام عبداللہ وعبدالرحمن ہیں اور سچے ترین نام حارث اور ہمام ہیں اور قبیح نام حرب اور مرہ ہیں۔‘‘ گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حارث اور ہمام دو ناموں کو سچے ترین نام کہا ہے لہٰذا ایسے نام رکھنا چاہیں۔ قبیح اور ممنوع نام اگر ایسے اسماء کے بارے بنظر غائر دیکھا جائے جو قبیح اور برے نام ہیں تو بہت سے نظر آئیں گے جوظاہراً بھی برے محسوس ہوتے ہیں ایسے ناموں کو اپنی اولاد نرینہ کے لیے پسند فرمانا گویا اپنی اولاد کا حق تلف کرنے والی بات ہے اور بعض نام،بذات خود اچھے ہیں لیکن معاملات کرتے وقت وہ خیرو برکت اور فوزوفلاح کو اپنے دامن سے الگ تھلگ کر دیتے ہیں ایسے نام رکھنا بھی جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((وأقبحہا حرب ومرہ)) ۲۰؎ ’’حرب(جنگ)اور مرہ(تلخ) برے ترین نام ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل تائید کرتا ہے: ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے لخت جگر حسن و حسین کا نام رکھنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسندیدہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و حسین نام رکھے۔۲۱؎ مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں جنگ،وحشت،شورش،خنجر،نشتر،مجروح شور وغیرہ نام نہیں رکھنے چاہیے۔ حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ: ((نھانا نبی اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أن نسمی رقیقنا اربعۃ أسماء أفلح و یسار ونافعا و رباحا)) ۲۲؎ ’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا کہ ہم اپنے بچوں کے نام افلح،یسار،نافع،رباح۔‘‘ حسن سلوک حسن سلوک ایک ایسی جامع اصطلاح ہے جو بچوں،بڑوں،اور اولاد و والدین سے آگے بڑھتے ہوے،پورے معاشرے کو اپنے اندر سمو لیتی ہے یہ والدین کا اپنی اولاد اور بڑوں کا چھوٹوں اور بچوں کے بارے میں ایسا رویہ ہے جس سے اولاد اور تمام چھوٹے بچوں کی شخصیت کی تذلیل و تحقیر نہ ہو۔بلکہ ان کے عزت نفس کو قائم رکھا جائے اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ مختلف معاشروں میں بعض اوقات بچوں کی حیثیت کو نظر انداز کرکے اس سے عمدہ سلوک نہیں کیا جاتا جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی شخصیت مجروح ہو کر رہ جاتی ہے جس سے پورا معاشرہ ارتقائی شکل اختیار کرنے کی بجائے تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے تو اسلام چونکہ مکمل ضابطہ حیات ہے اس لیے والدین اور بڑوں کو درس دیتا ہے کہ چھوٹوں سے شفقت،نرمی اور حسن سلوک کیا جائے اور چھوٹوں کو سبق دیتا ہے وہ بڑوں اور والدین کا ادب و احترام بجا لائیں اب ہم ارشادات رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرتے ہیں تاکہ بات کھل کر واضح ہو جائے۔ اولاد اور بچوں سے حسن سلوک،ارشادات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: |