اللہ تعالیٰ کا کلام ہے: ﴿ھُوَاللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ لَہٗ الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی﴾۱۰؎ ’’وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کا منصوبہ بنانے والا او راس کو نافذ کرنے والااور اس کے مطابق صورت گری کرنے والا ہے اس کے لئے بہترین نام ہیں۔‘‘ مذکورہ بالا تمام آیات مبارکہ میں ’الأسماء الحسنی‘ کا لفظ وارد ہوا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خوبصورت نام رکھے ہیں۔جو مختلف آیات قرآنیہ اور احادیث میں بیان ہوئے ہیں جس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اچھے اچھے نام رکھے ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ یہ بھی پسند فرماتا ہے کہ اسکے عبادالصالحین کے نام بھی اچھے اچھے ہوں اور یہ اولاد کا حق بھی ہے جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إن اللّٰہ جمیل یحب الجمال)) ۱۱؎ ’’ یقیناً اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اورخوبصورتی کو پسند فرماتا ہے۔‘‘ گویا اللہ تعالیٰ کی مشیت اس میں ہے کہ والدین اپنی اولاد کے اچھے اچھے نام رکھیں۔ بچے کا اچھا نام رکھنا احادیث کی روشنی شریعت اسلامیہ کے حاملین کے گھرانوں میں پیدا ہونے والے بچے کا نام ایسا رکھا جائے جو مسلم عقائداور مسلم اخلاق کا آئینہ دار ہو۔وہ نام اپنے اندر توحید الٰہی کو سموئے ہوے ہوجو نام رکھنے والوں اور بولنے والوں اور نام سننے والوں کواللہ کی عبودیت کی طرف لائے۔متعدد احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آتا ہے کہ تم اپنے بچوں کے نام حسین وجمیل رکھو۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’إن أحب أسمائکم إلی اللّٰہ عبداللّٰه وعبدالرحمن‘‘۱۲؎ ’’بلا شبہ محبوب ترین نام اللہ تعالیٰ کی طرف عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔‘‘ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ معلوم ہونا چاہیے کہ شریعت کے اہم ترین مقاصد میں سے یہ بھی مقصد ہے کہ تمام ارتفاقات ضروریہ اور تدابیر معاشیا ت واقتصادیات میں بھی ذکر الٰہی شامل کردیا جائے اور اسے دو چند کر دیا جائے تاکہ یہ امور بھی دعوت اسلام کی دعوت دیں اور نو مولود بچے کو عبداللہ یا عبدالرحمن سے،موسوم کرنا درحقیقت اہل عرب اوردیگر ممالک کے باشندے اپنی اولاد کا نام ان لوگوں کے نام سے رکھتے تھے جن کی وہ لوگ عبادت کرتے تھے چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد ہی مراسم توحیدقائم کرنا تھا اس لیے لازم اور ضروری ہوا کہ نام رکھنے میں سنت توحید اور طریق توحید کا ہی اعتبارو لحاظ رکھا جا ئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم فأحسنوا أسمائکم‘‘۱۳؎ ’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم قیامت کے روزاپنے اپنے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اچھے چھے نام رکھو۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم واسماء ابائکم فأحسنوا اسمائکم))۱۴؎ |