Maktaba Wahhabi

147 - 322
کا ذکر کیا گیا ہے۔‘‘[1] ’’[الإیمان باللّٰه] پر [الایمان بالیوم الآخر] کا عطف[2] یہ یاد دلانے کے لیے ہے، کہ حد کو معطّل کرنا یا اس میں کمی کرنا روزِ قیامت کو بھلانا اور فراموش کرنا ہے، کیونکہ اس ترس کی بنا پر انھیں روزِ قیامت سزا پانا ہوگی۔ سو یہ ضرر رساں نرمی ہے، جیسے کہ نرمی کی بنا پر مریض کو دوائی نہ دینا۔‘‘[3] ۱۱: حد قائم کرنے کے مخاطب: آیت شریفہ میں اقامتِ حد کا حکم کسے دیا گیا ہے؟ اس بارے میں تین علماء کے بیانات ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ’’اس بارے میں (کوئی) اختلاف نہیں، کہ اس حکم کا مخاطب امام (اسلامی ریاست کا سربراہ) اور اس کے قائم مقام لوگ ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے: خطاب اہلِ اسلام کے لیے ہے، کیونکہ احکامِ دینیہ کی اقامت مسلمانوں پر واجب ہے۔ پھر امام (اس میں) ان کی نیابت کرتا ہے، کیونکہ اقامتِ حدود کے لیے (سب کا) اجتماع ممکن نہیں۔‘‘[4] ’’کوڑے لگانے کا خطاب اہلِ اسلام کے لیے ہے اور اسے امراء اور قاضیوں میں سے مسلمانوں کے اہلِ اقتدار قائم کریں گے۔ سرپرست حضرات
Flag Counter