Maktaba Wahhabi

148 - 322
حدیں قائم نہیں کریں گے۔‘‘[1] خطاب حکام کے لیے ہو یا اہلِ اسلام کے لیے، اقامتِ حد کا فریضہ اسلامی ریاست کے سربراہ یا اس کے نائبین کے ہاتھوں سرانجام دیا جائے گا۔ عامۃ الناس کے ہاتھوں میں یہ کام دینے کا ضرر …شاید… اس کے نفع سے کہیں زیادہ ہو۔ ’’بلاشبہ اسے (یعنی حدّ شرعی) امام یا اس کا نائب قائم کرے گا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (خود) حدّیں قائم کرتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے خلفاء حدّیں قائم کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے شخص کو بھی یہ ذمہ داری سونپی، کہ وہ حد قائم کرنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ! إِلَی امْرَأَۃِ ہٰذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ، فَاَرْجُمْہَا۔‘‘[2] ’’اے انیس۔ رضی اللہ عنہ ۔ اُس عورت کی طرف جاؤ۔ اگر اُس نے اعتراف کیا، تو اُسے رجم کردینا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز۔ رضی اللہ عنہ ۔ کے رجم کا حکم دیا اور خود ۔رجم کے لیے۔ تشریف نہ لائے۔[3]
Flag Counter