(لیکن) وہ (غصے میں آکر) چلا گیا اور اُسے (یعنی اپنی مزدوری) چھوڑ گیا۔ میں نے اس ایک فرق چاول کو لے کر کاشت کردیا۔ اس سے اتنا کچھ ہوگیا، کہ میں نے اس سے گائیں خرید لیں۔
وہ (بہت عرصہ بعد) اپنی مزدوری طلب کرنے کی خاطر میرے پاس آیا، تو میں نے اس سے کہا:
’’ان گائیوں کی طرف جاؤ اور انھیں ہانک کر لے جاؤ۔‘‘
تو اس نے مجھ سے کہا: ’’میرا تو آپ کے پاس صرف چاول کا ایک فرق ہے۔‘‘
میں نے اسے کہا:
’’ان گائیوں کی طرف جاؤ، بلاشبہ وہ فرق ہی (کی آمدنی) سے ہیں۔‘‘
تو وہ انھیں ہانک کر لے گیا۔
’’سو (اے اللہ!) اگر آپ جانتے ہیں، کہ میں نے وہ (عمل) آپ کے ڈر سے کیا تھا،[1] تو ہم سے (غار کا منہ) کھول دیجیے۔‘‘
تو وہ پتھر ان سے (کچھ) ہٹ گیا۔
دوسرے نے کہا:
’’اے اللہ! آپ جانتے ہیں، کہ میرے بوڑھے کمزور والدین تھے اور میں ہر رات ان کے لیے اپنی بکریوں کا دودھ لایا کرتا تھا۔ ایک رات مجھے ان کی خدمت میں پہنچنے میں دیر ہوگئی۔ سو میں آیا، تو وہ سوچکے تھے اور میری بیوی اور بچے بھوک سے بِلبِلا رہے تھے، لیکن میں انھیں والدین سے پہلے نہ پلایا کرتا تھا۔ میں نے انھیں بیدار کرنا ناپسند کیا اور مجھے ان کا
|