دِینَارٍ۔ فَطَلَبْتُہَا حَتّٰی قَدَرْتُ۔ فَأَتَیْتُہَا بِہَا، فَدَفَعْتُہَا إِلَیْہَا، فَأَمْکَنَتْنِيْ مِنْ نَفْسِہَا۔ فَلَمَّا قَعَدْتُ بَیْنَ رِجْلَیْہَا، فَقَالَتْ:
’’اتَّقِ اللّٰهَ وَلَا تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّہِ۔‘‘
فَقُمْتُ، وَتَرَکْتُ الْمِائَۃَ الدِّیْنَارِ۔
فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّيْ فَعَلْتُ ذٰلِکَ مِنْ خَشْیَتِکَ، فَفَرِّجْ عَنَّا۔‘‘
فَفَرَّجَ اللّٰهُ عَنْہُمْ، فَخَرَجُوا۔‘‘[1]
’’تم سے پہلے لوگوں میں سے تین آدمی (کہیں جارہے تھے)، کہ انھیں بارش نے آلیا، تو وہ ایک غار میں گھس گئے۔ (جب وہ اندر چلے گئے،) تو غار کا منہ بند ہوگیا،[2]تو وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے:
’’اے لوگو (یعنی ساتھیو)! اللہ تعالیٰ کی قسم! (اس مصیبت سے تو) صرف سچائی ہی تمھیں نجات دلائے گی۔ سو تم میں سے ہر ایک اس [عمل] کے ساتھ دعا کرے، جس کے متعلق وہ جانتا ہو، کہ وہ اس میں سچا تھا۔‘‘ (یعنی اس نے وہ عمل خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر کیا تھا)۔
ان میں سے ایک نے کہا:
’’اے اللہ! آپ جانتے ہیں، کہ بلاشبہ میرے ہاں ایک مزدور تھا، جس نے ایک فرق (تین صاع) [3] چاول (کی اجرت) پر میرا کام کیا تھا،
|