اہمیت نہیں دی۔ سیدناعبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ حدیث بیان فرمائی کہ عورتوں کو مسجدوں میں جاکر نماز پڑھنے سے مت روکو ! تو ان کے بیٹے بلال نے کہا : ہم تو عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے روکیں گے تاکہ فساد پیدا نہ ہو ، یہ سن کرسیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سخت غضب ناک ہوئے اور ان کو اتنا برا بھلا کہا کہ کبھی کسی کو اتنا برا بھلا نہ کہا ، اور فرمایا : میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنا رہا ہوں اور تو اس کے مقابلے میں کہتا ہے کہ ہم عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے روکیں گے ۔[1] یہی روایت مسند احمد میں بھی ہے ، جس میں یہ اضافہ بھی ہے ۔ "فَمَا كَلَّمَهُ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ"[2] ’’ سیدناعبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے اس بیٹے سے ساری عمر کلام نہیں کیا حتی کہ فوت ہوگئے۔‘‘ اسی طرح کا ایک واقعہ سیدنا عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کا ہے ، ان کا ایک قریبی عزیز (بھتیجا) انگلی سے کنکری پھینک رہا تھا ، عبد اللہ بن مغفل نے اسے اس سے روکا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ، اس کے باوجود وہ باز نہیں آیا تو انہوں نے اس سے فرمایا : میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں کہ اس سے آپ نے منع فرمایا ہے اور تو پھر بھی کنکری مار رہا ہے ؟ "لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا" [3] ’’ میں تجھ سے کبھی کلام نہیں کروں گا۔‘‘ اللہ کی ناراضی یا لوگوں کی ناراضی ، کس سے بچنا ضروری ہے ؟ دو حدیثیں اور ملاحظہ فرمائیں جو نہایت فیصلہ کن ہیں بشرطیکہ دل میں ایمان کی حرارت اور اللہ کا خوف ہو؟ سیدہعائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "مَنْ أَرْضَى اللَّهَ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ النَّاسَ، وَمَنْ أَسْخَطَ اللَّهَ بِرِضَى |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |