سے بھی احتراز کرنا چاہئے، کیونکہ کوئی بھی شریعت کی بتائی ہوئی حد تک محدود نہیں رہتا اور محرمات تک پہنچے بغیر کسی کی تسلی نہیں ہوتی۔ بنا بریں اسلام کے مسلمہ اصول سَدًّاللذریعۃکے تحت یہ جائز کام بھی اس وقت ممنوع ہی قرار پائے گا جب تک قوم اپنی اصلاح کرکے شریعت کی پابند نہ ہو جائے اور شریعت کی حد سے تجاوز کرنے کی عادت اور معمول کو ترک نہ کر دے۔ کیا غیرشرعی شادیوں کا بائیکاٹ صحیح نہیں ہے ؟ لوگ کہتے ہیں کہ جن شادیوں میں غیر شرعی حرکتیں ہوتی ہیں ، تو ان کو خاموشی سے برداشت کرلینا چاہیے اور ان رسومات کی وجہ سے بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے۔ اس سے رشتے داریاں ٹوٹ جاتی ہیں ، بہن بھائی، عزیز واقارب ناراض ہوجاتے ہیں وغیرہ وغیرہ یہ ٹھیک ہے کہ صلہ رحمی(رشتے داریوں کو قائم رکھنے) کی تاکید ہے اور قطع رحمی(رشتے توڑدینے) پر بڑی سخت وعید ہے ، لیکن اس حکم کا تعلق دنیوی معاملات سے ہے یعنی دنیوی معاملات میں کتنی بھی تلخی ، کشیدگی، ناراضی ہوجائے اسے طول نہیں دینا چاہیے اور نہ ان کی وجہ سے بول چال اور تعلق منقطع کرنے کی اجازت ہے اور اگر جذبات میں زیادہ شدت ہو تو تین دن تک تعلق منقطع کرنے کی رخصت ہے ، اس کے بعد صلح کر لینی اور بات چیت شروع کر دینی چاہیے۔ تین دن سے زیادہ کسی مسلمان بھائی سے تعلق منقطع کیے رکھنے کی اجازت نہیں ہے لیکن جہاں تک دین کا تعلق ہے ، دینی احکام وشعائر اور دینی اقدار وروایات کے احترام اور ان پر عمل کرنے کا معاملہ ہے یہ دنیوی معاملات سے یکسر الگ ہے ، دین ، دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محترم اور ہر تعلق سے زیادہ بالا ہے۔ اس کے احترام اور بالادستی پر ہر چیز کو قربان کیا جاسکتاہے بلکہ کیا جانا ضروری ہے ، یہی ایمانی غیرت اور دینی حمیت کا تقاضا ہے ، جولوگ کہتے ہیں کہ شادی بیاہوں میں ساری شیطانی حرکتوں اور جاہلی رسومات کے باوجود ان کا بائیکاٹ کرنا صحیح نہیں ہے ان میں شریک ہی رہنا چاہیے ، ان کے اندر نہ دین کی حمیت وغیرت ہے اور نہ دین اسلام کا صحیح شعور ، وہ اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بے خبر ہیں اور صحابہ ٔ کرام کی دینی غیرت سے بھی لا علم ۔ ذرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ دیکھیے! سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : انہوں نے ایک تصویروں والا گدّا خریدا ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |