یعنی علانیہ نکاح کرو، خفیہ نہ کرو۔ اس حکم سے مقصود خفیہ نکاحوں کا سدباب ہے جیسے آج کل ولی کی اجازت کے بغیر خفیہ نکاح بصورت لو میرج، سیکرٹ میرج اور کورٹ میرج کیے جا رہے ہیں، عدالتیں اور فقہی جمود میں مبتلا علما ان کو سند جواز دے رہے ہیں حالانکہ احادیث کی رو سے یہ سب نکاح باطل ہیں، یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوتے۔ یہ کام صرف چھوٹی یعنی نابالغ بچیاں کر سکتی ہیں، بالغ عورتوں کو ان کاموں کی اجازت نہیں ہے اور نہ مردوں ہی کو اس کی اجازت ہے۔ یہ کام نہایت محدود پیمانے پر ہو۔ محلے کی یا خاندان اور قبیلے کی بچیوں کو دعوتِ دے کر جمع نہ کیاجائے۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ ان کاموں کی صرف اجازت ہے، ان کی حیثیت فرض وواجب اور امر لازم کی نہیں ہے۔ جیسے مذکورہ دو صحابیوں کے واقعے میں ہے: قَدْ رُخِّصَ لَنَا فِي اللَّہْوِ عِنْدَ الْعُرْسِ ’’ہمیں شادی کے موقعے پر لَہْو کی رخصت دی گئی ہے۔‘‘ اور یہ مسلمہ اُصول ہے کہ ایک جائز کام، حدود و ضوابط کے دائرے میں نہ رہے اور اس کا ارتکاب بہت سے محرمات و منہیات تک پہنچا دے تو ایسی صورتوں میں وہ جائز کام بھی ناجائز اور حرام قرار پائے گا۔ موجودہ حالات میں اظہارِ مسرت کا مذکورہ جائز طریقہ، ناجائز اور حرام ہے اس وقت مسلمانوں کی اپنے مذہب سے وابستگی اور اس پر عمل کرنے کی جو صورت حال ہے، وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ اس لیے شادی بیاہ کے موقعوں پر وہ اللّٰہ و رسول کے احکام کو بالکل پس پشت ڈال دیتے ہیں اور محرمات و منہیات کا نہایت دیدہ دلیری سے ارتکاب کرتے ہیں۔ یہ مہندی کی رسم اور اس میں نوجوان بچیوں کا سرعام ناچنا گانا، ویڈیو اور مووی فلمیں بنانا، بے پردگی اور بے حیائی کا ارتکاب، بینڈ باجے، میوزیکل دھنیں اور میوزیکل شو، آتش بازی وغیرہ۔ یہ سب کیا ہیں؟ یہ سب غیروں کی نقالی اور اسلامی تہذیب و روایات کے یکسر خلاف ہیں۔ اسلام سے ان کا نہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہو ہی سکتا ہے۔ یہ صورت حال اس امر کی تائید کرتی ہے کہ موجودہ حالات میں دف بجانے اور قومی گیت گانے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |