اور پرہیز گار سمجھیں۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ محض نمودونمائش کی نیت سے کسی مخصوص قسم کے لوگوں کا لباس اور اُن کے طور اطوار اختیارکیے جائیں۔ جیسے آج کل بہت سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فلموں میں کام کرنے والے مردوں اور عورتوں کے حیا باختہ لباسوں اور بے ہودہ طور اطوار کی نقالی کرتے ہیں۔ اور ایک پانچویں صورت یہ ہے کہ ایسا لباس پہنا جائے کہ لباس پہننے کے باوجود جسم کے نمایاں حصے عریاں ہو۔ اس صورت کی مزید تفصیل اگلی حدیث کے تحت آئے گی۔ شادی بیاہوں میں ہماری عورتوں کا لباس بالعموم،ایک تیسری صورت کو چھوڑ کر، باقی صورتوں کا مظہر ہوتا ہے۔ اس قسم کے لباسوں پر جو سخت وعید ہے، وہ ہم سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے- ﴿ فَہَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ ﴾[القمر:54] ’’ کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا؟‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صِنْفَانِ مِنْ أَہْلِ النَّارِ لَمْ أَرَھمَا قَوْمٌ مَعَھمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِھا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُءُوسُھنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَھا وَإِنَّ رِيحَھا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا " [1] ترجمہ:’’جہنمیوں کی دو قسمیں ہیں، جنہیں میں نے نہیں دیکھا (ابھی ان کا وجود نہیں ہے، مستقبل میں ہوگا) ایک وہ لوگ کہ ان کے پاس کوڑے ہوں گے، گائے کی دموں جیسے، وہ ان سے لوگوں کو ماریں گے۔ (دوسری قسم) وہ عورتیں، جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی، مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹ کی کوہان کی طرح جھکے ہوں گے، یہ عورتیں جنّت میں نہیں جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو تک نہ پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو اتنی ا تنی مسافت (یعنی بڑی بڑی دور) سے سونگھی جا سکنے والی ہوگی۔‘‘ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |