خوبیاں سنتِ حسنہ (اچھا طریقہ) ہے۔ جو شخص اپنے خاندان میں اس اچھے طریقے سے شادی کرنے میں پہل کرے گا، بعد میں اس خاندان کے جتنے لوگ اس کی پیروی کرتے ہوئے تمام خرافات و رسومات سے بچ کر شادیاں کریں گے، پہل کرنے والے کو بھی ان سب کی ان نیکیوں کا اجر ...ان کے اجروں میں کٹوتی کے بغیر۔ ملے گا۔ یہ دو راستے اور دو طریقے ہیں۔ ایک ڈھیروں اجر و ثواب کمانے کا اور دوسرا گناہوں کا ناقابل برداشت بوجھ اپنے اوپر لاد لینے کا ۔ ﴿فَمَنْ شَاءَ فَليُؤمِن وَمَن شاءَ فَليَكفُرۚ إِنّا أَعتَدنا لِلظّـٰلِمينَ نارًا...﴾[سورة الكہف:29] ’’اب جس کا جی چاہے، بھلائیوں والا راستہ اپنا لے اور جس کا جی چاہے دوسرا، لیکن اسے یاد رکھنا چاہیے کہ نافرمانی والا راستہ اختیار کرنیوالوں کیلیے جہنم کی آگ ہے۔‘‘ سیدناعبد اللّٰہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے، رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُہْرَةٍ فِي الدُّنْيَا أَلْبَسَہُ اللہ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ أَلْہَبَ فِيہِ نَارًا"[1] ’’جس نے دنیا میں شہرت کا لباس پہنا، اللّٰہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن ذلّت کا لباس پہنائے گا، پھر اس میں جہنم کی آگ بھڑکائے گا۔‘‘ وضاحت: اللّٰہ تعالیٰ نے اسباب و وسائل سے نوازا ہو تو اظہارِ نعمت کے طور پر اچھا اور عمدہ لباس پہننا جائز ہے۔ لیکن اس حدیث میں جس لباس شہرت کا ذکر ہے، وہ کون سا ممنوع لباس ہے؟ اس کی چار صورتیں ہیں: اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ انسان اس نیت سے لباس فاخرہ پہنے کہ لوگوں میں اس کے لباس کا اور اس کی شان و شوکت کا چرچا ہو۔ دوسری صورت یہ ہے کہ عام چلن کے برعکس ایسے رنگ کا یا ایسی تراش خراش کا لباس پہنے کہ اس کی اس طرفہ طرازی کی وجہ سے اس کی شہرت ہو۔ تیسری صورت یہ ہے کہ ریاکاری کے طور پر فقرا و مساکین کے روپ میں رہے تاکہ لوگ اسے پارسا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |