مگر افسوس کہ آج ہمارے پاکستانی معاشرے میں مہاجر، پنجابی ، پختون ، بلوچی ، سندھی ، سرائیکی کے نعرے بھی لگے اسکی بنیاد پر لسانی جھگڑے ہوئے نفرتیںپیدا ہوئیں اور خونریزی ہوئی۔ جبکہ صورتحال یہ ہے کہ یہ سبھی ایک معبود کے ماننے والے ایک ہی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے والے ایک ہی پیغمبر کے پیروکار اور ایک ہی قرآن کی تلاوت کرنے والے ہیں ۔ مگر کیونکہ انھوں نے لسانی عصبیت ، صوبائی و علاقائی عصبیت کو دل و جان سے تسلیم کیا تو خونریزی کے اژدھے نے انھیں دبوج لیا۔ یہ وہی کام تھا جس کی نفی اور ممانعت محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمائی تھی اسی عصبیت نے جب عالمی صورتحال اختیار کی اور عربی اور عجمی حکمرانی کے مسئلے نے سر اٹھایا تو عالم اسلام کا اتحاد پارہ پارہ ہوگیا۔ جن کا غیر مسلم دنیا نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پھر بھی نہیں سمجھو گے تم مٹ جاؤ گے۔۔۔۔۔ تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں یہ بات بھی یاد رہے کہ اسلامی ثقافت کا دائرہ کار مسلمان کی پیدائش سے موت تک پھیلا ہوا ہے اس میں اسکی خوشی ، غمی کے طور طریقے،معاشی معاملات ،شادی بیاہ کے مسائل اورعدالتی قضیے بھی ہیں سیاسی حالات بھی ہیں سب کچھ ہے۔ مسلمانوں نے اپنے سیاسی نظام کو خلافت و شورائیت سے بدل کر جمہوریت و آمریت سے بدل لیااسلامی عدالت کے بدلے غیر مسلم عدالت کا سہارا لے لیا معیشت میں سُود جیسے دیگر خطرناک معاملات وقوانین و نظام کو اختیار کر لیا شادی بیاہ کے مسئلے میں غیر مسلم قوموں کے نقشِ قدم پر چل پڑے جس کا نتیجہ ہم اخلاقی تباہی ، معاشی بربادی ، مایوسی ، ظلم وستم کے طوفان اور منشیات کی طرف نسلِ نوع کےمیلان اور رجحان کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ہونے کی کچھ وجوہات ہیں ، مثلاً (1) اسلامی تہذیب سے غفلت و لاپرواہی و بے توجہی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |